چندی گڑھ (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست ہریانہ میں اعلیٰ ذات کی جٹ برادری کے ہزاروں افراد ملازمتوں اور تعلیمی اداورں میں داخلوں کا کوٹہ مقرر کرانے کیلئے سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل افراد نے پانی پت سونی پت، روہتک، جھجر، جنڈ، حصار، کیتھل اور بھیوانی میں مخالف برادریوں اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں اور فائرنگ کے دوران 3 افراد ہلاک اور 20 سے زائد شدید زخمی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے جٹ برادری گذشتہ ایک ہفتے سے اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرے کر رہی ہے۔ مظاہروں کو پھیلنے سے روکنے کیلئے ہریانہ کے 6 اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس 5 روز سے معطل ہیں۔ جمعرات کو ان مظاہروں میں تشدد کا عنصر نمایاں نظر آنے لگا۔ جب روہتک میں جٹ مظاہرین اور وکلاءمیں بھیانک تصادم ہو گیا۔ اس دوران 15 افراد زخمی ہو گئے۔ مظاہرین مختلف سڑکوں پر ریلوے لائنوں پر بستر بچھا کر دھرنا دینے بیٹھ گئے جس سے ان شہروں میں کاروبار زندگی مکمل جام ہو کر رہ گیا۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی لائنیں دو روز سے لگی ہوئی ہیں۔ مظاہرین نے روہتک میں ریاستی وزیر خزانہ کیپٹن اہیمینو سندھو کا گھر، ڈی آئی جی کا آفس کئی پولیس چوکیاں، گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں جلا ڈالیں۔ ریاستی وزیر خزانہ مشتعل ہجوم کے حملے کے وقت چندی گڑھ میں تھے۔ ان کے اہلخانہ کو پولیس نے بمشکل بچا کر محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ دریں اثناءحالات میں قابو پانے میں پولیس کی ناکامی کے بعد ہریانہ حکومت نے فوج طلب کر لی جبکہ روہتک اور بھیوانی میں کرفیو نافذ کر کے فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کے احکامات جاری کر دئیے گئے۔ ہریانہ کے مختلف شہروں میں مظاہروں اور راستے بند ہونے کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔ دوسری طرف بی جے پی کے ریاستی وزیراعلیٰ منوہر لال کھتر نے جٹوں کے احتجاج اور ریاست میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جٹ برادری کو دوسری محروم ذاتوں کی طرح ملازتوں اور تعلیمی اداروں کے داخلوں میں کوٹہ دینے کیلئے ریاستی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں لایا جائے تاہم جٹ برادری کے مشتعل مظاہرین منوہر لال کھتر کے اس لالی پاپ سے پہلے نظر نہیں آ رہے۔
ہریانہ/ جھڑپیں
ہریانہ : ملازمتوں کے کوٹے پر جٹ برادری کے پرتشدد مظاہرے‘ پولیس کی فائرنگ‘ تین ہلاک‘ کرفیو نافذ
Feb 20, 2016