اسلام آباد (جاوید صدیق) بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر سمیت دوسرے سفارت کاروں کی سرگرمیوں پر بار بار پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ بھارت میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کو نئی دہلی کے نواح میں واقع یونیورسٹی ایم آئی ٹی نے بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کی دعوت دی۔ پاکستانی ہائی کمشنر کا کلیدی خطاب تھا۔ پہلے تو وزارت خارجہ نے یونیورسٹی پر دبا¶ ڈالا کہ وہ پاکستانی ہائی کمشنر کو خطاب کا دعوت نامہ واپس لے لے لیکن جب یونیورسٹی نے دعوت نامہ واپس لینے سے انکار کیا تو وزارت خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کو یونیورسٹی تک جانے کی اجازت نہیں دی۔ اس سے قبل گوہاٹی میں جہاں جنوبی ایشیا گیمز منعقد ہوئیں اور پاکستان سے درجنوں کی تعداد میں کھلاڑیوں نے شرکت کی، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن کے تین سفارت کاروں نے گوہاٹی جانے کے لئے وزارت خارجہ سے اجازت مانگی تو ان تینوں پاکستانی سفارت کاروں کو اجازت نہیں دی گئی۔ ایک اہم سفارتی ذرائع نے نوائے وقت کو بتایا کہ پاکستانی سفارت کاروں کو چنائے (مدراس) میں پریس کلب کی طرف سے دعوت ملنے کے باوجود چنائے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پاکستانی سفارت کاروں کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر مختلف شہروں کا آزادی سے دورہ کرتے ہیں۔گوتم بمباوالہ چند روز قبل لاہور گئے جہاں انہوں نے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری سے ان کی اقامت گاہ پر ملاقات کی وہ مختلف پاکستانی شخصیات سے ملاقاتیں کرتے پھرتے ہیں۔ وہ پاکستانی تاجروں سے مل رہے ہیں لیکن بھارت میں پاکستانی سفارت کاروں کی نقل و حرکت محدود کردی جاتی ہے۔ وزیراعظم نریندرا مودی کا موڈ بنا تو وہ رائے ونڈ میں پاکستان کے وزیراعظم سے ملنے آگئے۔
بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر اور دوسرے سفارتکاروں کی سرگرمیوں پر پابندیاں
Feb 20, 2016