نئی دہلی (نیوز ڈیسک+ اے ایف پی) بھارتی سپریم کورٹ نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کی طلبہ یونین کے صدر کہنیا کمار کی درخواست ضمانت پر سماعت سے انکار کردیا جبکہ نئی دہلی کی سیشن کورٹ نے غداری کیس میں گرفتار جے این یو کے سابق پروفیسر ایس اے آر گیلانی کی دخواست ضمانت مستد کردی۔ تفصیلات کے مطابق کشمیری حریت پسند افضل گورو کی برسی کی تقریب یونیورسٹی میں منعقد کرانے پر غداری کے الزام میں گرفتار صدر طلبہ یونین کہنیا کمار نے اپنی ضمانت پر رہائی کیلئے گزشتہ روز سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت نے درخواست کی سماعت سے انکار کرتے ہوئے درخواست گزار کو ضمانت کیلئے دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی دایت کی۔ کہنیا کمار نے موقف اختیار کیا تھا کہ اس پر 2 مرتبہ حکومت کے حامی وکلاءنے پٹیالہ کورٹ ہاﺅس میں پیشی کے وقت حملہ کیا اس کی جان کو خطرہ ہے اس لئے ماتحت عدالتوں کو بائی پاس کرکے اس کی ضمانت منظور کی جائے۔ تاہم سپریم کورٹ نے اس سے اتفاق نہ کیا۔ عدالت نے درخواست گزار اور اس کے وکلاءکو پیر کے روز دہلی ہائیکورٹ میں پیشی کے وقت مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم سنایا۔ دوسری طرف ہندو جماعت بی جے پی کے حمایت یافتہ درجنوں غنڈے وکلاءنے کہنیا کمار اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے خلاف مظاہرہ کیا اور پٹیالہ کورٹ ہاﺅس سے جنتر منتر تک ریلی نکالی۔ انہوں نے کہنیا کما کے پتلے جلائے اور اسے پھانسی دینے کا مطالبہ کیا جبکہ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں کہنیا کمار کی گرفتاری کے بعد آٹھویں روز بھی تدریسی عمل معطل رہا۔ اساتذہ اور طلبہ نے جمعہ کے روز بھی کلاسوں کا بائیکاٹ اور مظاہرے کئے۔ علاوہ ازیں نئی دہلی کی سیشن عدالت نے غداری کیس میں گرفتار جواہر لل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ایس اے آر گیلانی کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ پروفیسر گیلانی پر نئی دہلی پریس کلب میں افضل گورو کی برسی پر سیمینار منعقد کرانے بھارت مخالف تقاری کرانے کے الزام میں مقدمہ درج ہے انہیں جواہر لعل یونیورسٹی کے واقعہ میں بھی ملوث قرار دیا گیا ہے وہ 3مارچ تک جوڈیشل ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔ پروفیسر گیلانی 2001ءکے بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے کیس میں افضل گورو کے ساتھ ملزم نامزد کیا تھا تاہم دہلی ہائیکورٹ نے ان کا نام کیس سے خاج کردیا تھا۔