حکومت جب چاہے سرکاری اداروں کو فروخت کر دیتی ہے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے پی ٹی سی ایل ملازمین کی سرکاری حیثیت بحال کرتے ہوئے نجکاری سے پہلے حاصل پنشن اور دیگر مراعات دینے کا حکم دیدیا۔ عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف پی ٹی سی ایل کی نظرثانی درخواست خارج کرتے ہوئے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ ملازمین نجکاری سے پہلے ایک سرکاری حیثیت رکھتے تھے لٰہذا ان کو پنشن اور دیگر مراعات دی جائینگی جبکہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا پی ٹی سی ایل ایک ریاستی ادارہ تھا جس کو مرضی سے فروخت کر دیا گیا یہ کسی کا ذاتی ادارہ ہوتا تو کوئی فروخت نہ کرتا۔ حکومت جب چاہے سرکاری اداروں کو فروخت کر دیتی ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا پی ٹی سی ایل ملازمین کو پنشن اور مراعات نجکاری سے پہلے کی دی جائینگی کیونکہ اس سے قبل وہ سرکاری ملازمین کے طور پر مراعات لے رہے تھے جبکہ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا اس طرح کے اقدامات کرنے سے ملک میں بحران کی کیفیت پیدا ہوتی ہے آپ نجکاری تو کر دیتے ہیں مگر ان ملازمین کی نجکاری کا کیا ہوگا۔ پی ٹی سی ایل کی طرف سے خالد انور اور ملازمین کی جانب سے دیگر وکلاء نے دلائل دیئے۔ گزشتہ روز عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف پی ٹی سی ایل محکمے کی جانب سے دی گئی نظر ثانی کی درخواست خارج کر دی اور کہا کہ نجکاری سے پہلے پی ٹی سی ایل کی جو سرکاری حیثیت تھی اس کو بحال رکھا جاتا ہے لہذا پی ٹی سی ایل ملازمین کو نجکاری سے قبل جو پنشن اور مراعات حاصل تھیں وہ حاصل رہیں گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...