سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں کے پرنسپل، چیف ایگزیکٹوز کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی

Feb 20, 2017

لاہور (ندیم بسرا) محکمہ صحت پنجاب نے صوبے بھر کے تمام سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں کے پرنسپل اور چیف ایگزیکٹوز کے پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی عائد کردی۔ پرائیویٹ پریکٹس کی بجائے ادارہ جاتی پریکٹس کی اجازت ہوگی۔ محکمہ صحت پنجاب نے صوبے بھر کے میڈیکل کالجز اور ہسپتالوں کے سربراہ پرنسپلز اور چیف ایگزیکٹو کے پرائیویٹ کلینک پر پریکٹس پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔ اس حوالے سے محکمہ صحت پنجاب نے حکمت عملی وضع کردی ہے۔تمام ہسپتالوں/ میڈیکل کالجز میں تعینات ہونے والے نئے اور پرانے چیف ایگزیکٹوز/ پرنسپلز کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے و ہ پرائیویٹ کلینک کی بجائے جس ادارے میں کام کررہے ہیں وہ اس ادارے میں بھی شام کو پرائیویٹ کلینک کرسکتے ہیں۔ حکومت کے اس احکام کو نہ ماننے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ معطلی یا پیڈا ایکٹ ہوسکتی ہے۔ محکمہ صحت پنجاب کے سیکرٹری نجم احمد شاہ نے بتایا تمام پرنسپلز اور چیف ایگزیکٹوز سے تحریری طور پر ضمانت لی گئی ہے وہ پرائیویٹ کلینک نہیں کرسکتے۔ جس ادارے میں سربراہ کے طور پر کام کرتے ہیں وہیں پریکٹس کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں یہ تجربہ کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے بتایا تمام پرنسپلز/ چیف ایگزیکٹوز کو ایم پی ون (MP1) سکیل دیا گیا ہے۔ اس سکیل کے تحت ادارے کے سربراہ کو 5 لاکھ روپے تک تنخواہ دی جائیگی۔ اس کے ساتھ ہسپتالوں میں پرائیویٹ پریکٹس کرنے والے پرنسپلز/ چیف ایگزیکٹوز اپنی پریکٹس کی آمدنی کا 45 فیصد حکومت کو جمع کرائیں گے اور 55 فیصد خود رکھیں گے۔ انہوں نے کہا اس اقدام کا مقصد ادارے کے سربراہ کا زیادہ سے زیادہ ہسپتال میں رہنا ہے تاکہ سینئر ڈاکٹرز کی دستیابی کا مسئلہ حل ہوسکے۔ واضح رہے ابھی پرنسپلز/ چیف ایگزیکٹوز پر پرائیویٹ کلینک کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔ اگلے مرحلے میں پروفیسرز، ایسوسی ایٹ اور اسسٹنٹ پروفیسرز کے پرائیویٹ کلینک کرنے پر پابندی عائد کی جائیگی۔ 

مزیدخبریں