واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ نمائندہ خصوصی) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ملکی میڈیا پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا سچ کو سامنے نہیں لانا چاہتا اور اس کا اپنا ہی ایجنڈا ہے۔ امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر ملبرن میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا وہ کسی جعلی خبر کی رکاوٹ کے بغیر امریکیوں سے بات کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے میڈیا کو بددیانت قرار دیتے ہوئے کہا کچھ میڈیا سچ کو رپورٹ نہیں کرنا چاہتا اور ان کے بارے میں اپنے پاس سے ہی کہانیاں بنا رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہم انہیں (میڈیا) کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔ صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں انتخابی مہم کے دوران کئے جانے والے وعدے کو دوہرایا کہ وہ امریکہ کو محفوظ بنائیں گے اور اس کی سرحدیں دوبارہ سے مضبوط ہوں گی۔ انہوں نے صحت کی سہولتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا امریکیوں کے پاس صحت کا بہترین منصوبہ ہو گا جبکہ سابق صدر اوباما کی صحت سے متعلق اصلاحات کو ختم کر دیا جائے گا۔ صدر ٹرمپ نے تقریر میں زور دیا وائٹ ہاو¿س کے معاملات بہترین انداز میں چل رہے ہیں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ میں بدنظمی کے دعوو¿ں کی تردید کی۔ صدر ٹرمپ نے یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ افسر شاہی میں کمی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسند تنظیم داعش کی مکمل تباہی کا منصوبہ تیار کیا جائے گا۔ اپنی تقریر میں انہوں امریکہ میں نئی نوکریاں پیدا کرنے کا وعدہ کیا۔ وائٹ ہاو¿س نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات چیت کے لئے وائٹ ہاو¿س کے نجی عملے اور مشیروں کے لئے رابطے کے طریقہ کار میں تبدیلی کرتے ہوئے ”306 مسٹر پریذیڈنٹ“ کے عنوان سے نیا کوڈ جاری کر دیا ہے۔ یہ بات صدر کے سینئر مشیر سٹیفن کے بینن نے جاری ایک بیان میں کہی ہے۔ نیویارک میں سینکڑوں مظاہرین نے امریکی صدارتی عہدے کا علامتی جنازہ نکالا۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینکڑوں کی تعداد میں مظاہرین نے سیاہ ماتمی لباس پہنے تھے، مظاہرین مین ہیٹن کے واشنگٹن سکوائرپارک میں جمع ہوگئے۔ امریکہ کی ہوم لینڈ سکیورٹی کے وزیر جان کیلی نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ جلد ہی سات اکثریتی مسلم ممالک کے تارکین وطن سے متعلق جاری کردہ صدراتی حکم نامے کو ایک موثر شکل میں جاری کریں گے، اس پر بہتر انداز میں عمل درآمد کیا جائے گا اور یہ اس بدنظمی کا سبب نہیں بنے گا جو قبل ازیں غیرملکیوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کے بعد دیکھی گئی۔ جرمنی کے شہر میونخ میں سالانہ سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر انسداد دہشت گردی سے متعلق ہونے والے ایک مباحثے میں گفتگو کرتے ہوئے کیلی نے کہا کہ سفری پابندی سے متعلق نیا حکم نامہ گرین کارڈ کے حامل غیر ملکیوں کو امریکہ میں دوبارہ داخل ہونے سے نہیں روکے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ حکم نامہ موثر ہو گا تو اس وقت امریکہ میں داخل ہونے کے لیے محو سفر افراد پر بھی یہ اثر انداز نہیں ہوگا۔ کیلی نے کہا کہ ٹرمپ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس سفری پابندی کے دوران غیر ممالک سے امریکہ آنے والے ہمارے ہوائی اڈوں پر نا پھنس جائیں۔ امریکی ذرائع کی اطلاعات میں اس بات کا عندیہ دیا گیا ہے کہ ذرائع کے مطابق امیگریشن سے متعلق نیا حکم بہت جلد بھی ہوا تو منگل کو سامنے آ سکتا ہے۔ سینیٹر جان مکین نے میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت امریکہ شدید بحران اور بد نظمی کا شکار ہے۔ مائیکل فلن کے استعفے سے پتہ چلتا ہے کہ واشنگٹن کے سیاسی حلقوں میں سخت مشکلات پیدا ہو گئی ہیں اور حکومت، اندر سے بحران اور بدنظمی کا شکار ہو چکی ہے۔ امریکی صدر نے اب ایسی بات کہہ دی ہے جو ان کے پہلے والے بیان کے منافی ہے جس سے واضح ہو گیا ہے امریکی صدر کے قول و فعل میں کھلا تضاد پایا جاتا ہے۔ نئے ایگزیکٹو آرڈر میں غیر قانونی طور پر اپنے بچوں کو امریکہ آنے میں مدد دینے والے والدین کا ٹرائل کرنے اور انہیں ڈی پورٹ کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ وائٹ ہاﺅس دیگر ملکوں کے ان شہریوں کو جن کے خلاف مقدمات چل رہے ہوں انہیں بھی میکسیکو بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔