سہون شریف(اے این این ) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے مان لیاکہ سہون میں شہید افراد کے اعضا نالے میں پھینکے گئے ، انہوں نے ذمے داروں کو سزا دینے کا اعلان بھی کردیا۔وزیراعلی مرادعلی شاہ سندھ کابینہ کےوزرا جام خان شورواوردیگرکے ہمراہ درگاہ لعل شہباز قلندرپہنچے۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعضا والے معاملے کی شدید مذمت کرتاہوں، اس واقعے پر شرمندہ ہوں اورانسانی اعضا کی بے حرمتی کرنے والوں کوباقاعدہ سزا ملے گی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ درگاہ پر دھماکے کی مذمت کرتاہوں، سانحے میں 88 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، زخمی نوابشاہ،کراچی اوردیگر علاقوں کے اسپتالوں میں منتقل کیے گئے، انہوں نے ہدایت کی کہ زخمیوں کو مناسب علاج کی سہولت مہیا کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اعتراف کرتاہوں درگا ہ پرمناسب تعداد میں پولیس اہلکارنہیں تھے،سرحدپار سے دہشت گرد آرہے ہیں،سی سی ٹی وی وڈیو سے کچھ سراغ نکلے ہیں، امید ہے تحقیقاتی ایجنسیاں تہہ تک پہنچیں گی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ کچھ ملزمان کو گرفتارکیا گیا ہے جن کا تعلق خود کش حملے سے ہوسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہا کہ منفی پروپیگنڈابہت ہوا ،اشتعال پھیلانے والے دہشت گردوں کے ساتھی ہیں، یہ وقت متحدہونے اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کا ہے ۔وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ سانحہ سہون پر پوری قوم غم اور صدمے سے دوچار ہے اور عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے لیکن اتنے دلخراش واقعہ کے بعد عوام کے غم کو کم کرنے اور کندھا دینے کے بجائے ان میں اشتعال پھیلانے کی کوشش کرنے والے بھی دہشت گردوں کے ساتھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد تمام فورسز بالخصوص پاکستان ائیرفورس اور نیوی نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا جس پر ان کے شکر گزار ہیں لیکن فورسز کی امدادی سرگرمیوں سے پہلے سندھ حکومت حالات پر قابو پا چکی تھی۔مراد علی شاہ نے اعتراف کیا کہ اندرون سندھ میں علاج کی بہترین سہولیات موجود نہیں جس کی وجہ سے سہون دھماکے کے زخمیوں کو کراچی اور دیگر شہروں کے اسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا اور طبی سہولیات کا فقدان ہی ہلاکتوں میں اضافے کی وجہ بھی بنا تاہم ہم سے جو بھی ہوسکا ہم نے کیا، طبی سہولیات کی کمی کے پیش نظر ہی کیڈٹ کالج لاڑکانہ کے متاثرہ طالب علم کو علاج کے لئے امریکا بھیجنا پڑا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ سانحہ سہون کی ہر زاویئے سے تحقیقات جاری ہیں اور سی سی ٹی کیمروں سے بھی مدد لی جا رہی ہے جبکہ حساس ادارے اور فورسز بھی پوری طرح سے واقعے میں ملوث عناصر تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، جلد ہی واقعہ کی تہہ تک پہنچ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں ہونے والے دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ شامل ہے اور سب کو پتہ ہے کہ لاہور اور سہون دھماکوں میں ملوث دہشت گردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی دعوت پر پنجاب میں موجود مزارات کی سیکیورٹی کا بغور جائرہ لے کر اپنے صوبے میں بھی مزاروں اور دیگر اہم مقامات کی سیکیورٹی کے انتظامات بہتر کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند ماہ بعد لعل شہباز قلندر کا عرس بھی ہے جس کے لئے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتطامات کئے جائیں گے کیوں کہ پہلے بھی سیکیورٹی کے ناقص انتظامات اور پولیس کی مناسب تعداد موجود نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردوں نے فائدہ اٹھایا۔واضح رہے کہ اعضا نالے میں پھینکنے کے سوال پر خورشید شاہ نے واقعے کو الگ رخ دینے کی کوشش کی تھی اور کہا تھا کہ سہون میں دھماکےکے بعد انسانی اعضا کسی نے پھینکے نہیں، دھماکے کی شدت سے اڑ کر نالے میں جا گرے۔بعد میں مولا بخش چانڈیو نے بھی کہا تھا دھماکے بعد اعضا بکھرنا فطری عمل ہے ۔اس میں سندھ حکومت کا قصور نہیں ۔