ہم کمزور‘ بتایا جائے پنجاب میں طاقتور کون‘ بند شوگر ملز نہیں کھلیں گی: جسٹس ثاقب

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے صوبہ پنجاب (جنوبی) میں گنا خریداری کے مسائل حل، قیمت مقرر کرنے کے حوالے سے کیس میں مقدمہ کے فریقین سے تجاویز طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل 21فروری تک ملتوی کردی ہے۔ عدالت نے تمام سٹیک ہولڈرز کو میٹنگ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا کہ میٹنگ میں کین کمشنر، شوگر ملز مالکان اورکسان اپنی اپنی تجاویز دیں، سپریم کورٹ تجاویز کا جائزہ لیکر مناسب حکم جاری کرے گی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ شوگرملوں کی جانب سکے گنا خریداری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے کسان پریشان نہ ہوں ملز حکومتی مقررہ ریٹس پر کسان کا گنا اٹھائیں گی، عدالت کسانوں کی تسلی کئے بغیر کیس ختم نہیں کرے گی۔ کسانوں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ شوگر کرشنگ کے 150 دن ہوتے ہیں 30 اپریل تک کرشنگ ہو سکتی ہے اور ایک لاکھ 97 ہزار ایکڑ پر کاشت کیا گیا تیار گنا کرش ہو سکتا ہے۔2 لاکھ 94 ہزار ایکڑ پر گنا کھیتوں میں باقی ہے۔30 اپریل تک 1 لاکھ 83 ہزار ایکڑ گنا باقی رہ جائے گا‘ یہ اعدادو شمار ایک ضلع کی حد تک ہیں17 ارب روپے کا گنا ضلع رحیم یار خان میں ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کسانوں کو گنا لگانے کے لیے کس نے کہا تھا دوسری شوگر ملیں تو وہاں آپریٹ نہیں کر رہی تھیں اور شوگر ملوں کی غیر قانونی تعمیرکا کیس زیر التوا تھا اگر گنا زیادہ کاشت کر لیا گیا تو شوگر ملوں کا کیا قصور ہے؟ کسانو ں کے وکیل نے کہاکہ شوگر مل والے قرض دیتے ہیں تو شوگر ملوں کی یقین دہانی پر کسان گنا کاشت کرتے ہیں۔ کین کمشنر نے کہاکہ رحیم یارخان، بہالپور، مظفر گڑھ اور راجن پور کے ملزحکام سے 17جنوری کو میٹنگ کی تھی جبکہ 4اضلاع کے کمشنر سے رپورٹ طلب کی تھی ان کا کہنا تھا کہ 3600 پرمٹ شوگرملوں نے روزانہ کی بنیاد پر جاری کرنے تھے۔ شوگرملوں نے پرمٹ جاری کرنے پر کی یقین دہانی پوری نہیں کی اس دوران جہانگیرترین کے وکیل اعتزازاحسن نے کہاکہ 5شوگرملوں کی جانب سے گنا خریدنے کی تفصیل ہماری رپورٹ میں موجود ہے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ یقین دہانی کی پابندی شوگرملوں پر لازم ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ عدالتی یقین دہانی پر عمل کیسے ہوگا ، وکیل کسان اتحاد نے کہاکہ جہانگیر ترین اسلام آباد میں بیٹھ کرڈھرکی شوگرمل کے پرمٹ جاری کررہے ہیں ڈھرکی شوگر مل تک گنا پہچانے کا خرچہ کسان کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ صوبہ پنجاب میں 180روپے فی من کاریٹ کوئی شوگر مل نہیں دے رہی کسی جگہ کسان کو 140کسی جگہ 120 روپے مل رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ چینی کی قیمت مقرر کرنے کے بارے میں عدالتی مداخلت پہلے بھی پہلے بھی بہتر ثابت نہیں ہوئی۔ ہائی کورٹ نے اتفاق، چوہدری اور حسیب وقاص کے قیام کو غیرقانونی قرار دیا کیونکہ بتایا گیا شوگر ملیں نہیں پاور پلانٹس ہیں چیف جسٹس کا کسانوں کے وکیل سے مکالمہ کے دوران کہنا تھا کہ بند شوگر ملوں کو کھولنے کا کوئی جواز نہیں ہے بند شوگر ملوں کی حکم امتناع کی درخواست پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں لیکن عام کسان کے مفاد کے لیے ہم بیٹھے ہیں بند شوگرملوں کوکھولے بغیر مسئلہ کیسے حل ہوگا؟ ہمیں اس کا حل بتادیں ، جہانگیر ترین کے وکیل نے کہاکہ ہم اپنی یقین دہانی پر قائم ہیں ہم کسانوں سے گنا خریدیں گے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہو سکتا ہے جو شوگر ملیں بند ہیں وہی یہ مسائل پیدا کر رہے ہوں لیکن جو شوگر ملیں بند ہیں وہ نہیں کھلیں گی یہ شوگر ملیں عدالتی حکم پر بند ہیں اس لئے عدالتی حکم کا احترام ہونا چاہیے۔ وکیل کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کسان کسی کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں مزید شوگر مل لگنے سے کسانوں نے زیادہ گنا کاشت کر لیا جب تک کھیت میں گنے کی فصل لگی رہے گی کسان نئی فصل کی بوائی نہیںکر پائے گاگنے کا وزن بھی پڑے پڑے کم ہو رہا ہے شوگر مل والے کھڑی فصل کے پیسے دے دیں شوگر مل والے کسان کو پیسے دے کر گنا جب مرضی اٹھا لیں۔ عدالت کسی اپنے جوڈیشل آفیسر سے رپورٹ منگوالیں حقائق عدالت کے سامنے آجائیں گے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیاکہ اشرف، یونائیٹڈ، رحیم یارخان، انڈس اور جہانگیرترین شوگرملوں کی کرشنگ کپیسٹی کیا ہے ؟ چیف جسٹس نے کہاکہ کسانوں کا گنا خریدا جائے گا کسی صورت کسانوں کونقصان نہیں ہونے دیا جائے گا ہوسکتا ہے معاملے کی نگرانی کے لئے نگران باڈی بنادیں کسانوں کے مسائل سے آگاہ ہیں لیکن یہ بھی دیکھنا ہے کہ درمیان میں سیاست تونہیں آرہی وکیل کسان اتحاد نے کہاکہ کسانوں سے گنا70سے 80روپے من گنا خرید رہے ہیں کسان کی ٹرالی گنااتارکرچاردن میں واپس آتی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کسان سے گنا خریداری کا کلیکشن پوائنٹ ان کے گائوں کے پاس ہونا چاہیے۔ پاکستان میں چینی کی قیمت زیادہ ہے اسی وجہ سے پاکستان اپنی چینی باہر ایکسپورٹ نہیں کرسکتا، جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ اگر کوئی شوگر مل کسانوں کو ادائیگی نہ کرے تو بند ہو سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ایڈیشنل کین کمشنر شوگر ملوں کی رپورٹ دیں اور بتایا جائے کہ پنجاب میں طاقتور کون ہے۔ اس دوران ایڈیشنل کین کمشنر نے چیف جسٹس سے کہاکہ آپ طاقتور ہیں تو چیف جسٹس نے کہاکہ ہم کہاں طاقتور ہیں ہم تو کمزور لوگ ہیں۔ ہم پوچھ رہے ہیں پنجاب میں طاقتور کون ہے۔کین کمشنر نے کہاکہ پنجاب میں عوام طاقتور ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت اپنے احکامات کی نگرانی خود کرے گی عدالت کو جو یقین دہانی کروائی گئی اس پر عمل ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے اعتزازاحسن نے مکالمہ کے دوران کہاکہ آپ کی شوگر مل بکتی ہے یا دیوالیہ ہوتی ہے کسانوں کا نقصان نہیںہونا چاہیے عدالت کو کروائی یقین دہانی پر عمل نہ ہوا تو اس کے نتائج بھی ہوں گے۔ عدالت نے خریداری گناکے مسئلے کے حل کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی تو اعتزاز احسن نے کہاکہ شوگرکین کمشنرگناخریداری کے پوائنٹ کی نشاندہی کریں ہم گناخریداری کے لیے تیار ہیں چیف جسٹس نے کہاکہ کین کمشنر کی شکل دیکھ کرمعاملے کاپتہ چل گیاہے۔ایسے کین کمشنر کورکھنابھی چاہیے یانہیں؟ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کل شام تک ہمیں گناخریداری کامکمل پلان دیں متعلقہ علاقوں کے سیشن ججز ہیومن رائٹس سیل کے ڈائریکٹر اور کسانوں کے وکیل بیٹھ جائیں ہمیں شام تک گناخریداری کاپلان دے دیں اجلاس میں شوگرمل کے نمائندے بھی شامل ہوجائیں اس دوران وکیل کسان اتحاد کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے جج بھی شامل کردیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے کمیشن بنانے بند کردئیے ہیں کمیشن بناناتضحیک ہے اس لئے اب ہائی کورٹ کے جج پرکوئی کمیشن نہیں ہوگا ۔ کین کمشنر نے کہاکہ گناخریداری کے لیے پوائنٹ مختص کردیے ہیں 57پوائنٹ گناکی خریداری کے لیے بنائے گئے ہیں ۔ ایڈیشنل ججزپرمشتمل کمیٹی بنادی ہے کمیٹی جوپلان دے گی اس پر عمل ہوجائے گا جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ شوگرمل کسی ٹریکٹر ٹرالی کوزیادہ دن کھڑے نہیں رکھے گی کسانوں کوگنے کی قیمت مخصوص مدت میں ہونی چاہیے اگر ایسا نہیں ہوگا تو چیف جسٹس کہہ چکے ہیں نتائج ہوں گے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ٹریکٹر ٹرالی تاخیرسے خالی ہوگی تو اخراجات شوگرمل برداشت کرے گی۔ کسان کو قیمت وہی ملے گی جوکین کمشنرمقررکرے گا کسان کو ٹرالی خالی ہونے کے بعد چیک دے دیں چیف جسٹس نے کہاکہ چیک کیش کروانے کی مدت کا تعین بھی کرلیں گے اس مدت میں چیک کیش نہ ہوا تو بائونس ہونے کی کارروائی ہوگی ایسا فارمولا دیا جائے جو قابل قبول ہو۔ انہوں نے کہاکہ عدالت پالیسی ساز ادارہ نہیں ہے تاہم عدالت قانون کے خلاف بنی پالیسی میں مداخلت کرسکتی ہے حکومت کی بنی پالیسی کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ عدالت نے گناخریداری کیس کی سماعت کل (بدھ) تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ معاملہ باہمی بات چیت سے حل ہوسکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...