پشاور (آن لائن) خیبر پی کے اسمبلی نے احتساب کمیشن کی ناقص کارکردگی اور قائم مقام ڈی جی کی غیرقانونی تعیناتی پر اپوزیشن جماعتوں نے شدیداحتجاج کیا۔ قانون کے صوبائی وزیر امیتاز شاہد قریشی لاعلمی کے باعث جواب نہ دے سکے، کس وجہ سے اپوزیشن نے احتجاج واک آوٹ کیا ۔ اسمبلی میں اپوزیشن اراکین اور تحریک انصاف کے شوکت یوسفزئی کے مابین شدیدتلخ کلامی، ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہاکہ اگر سننا ہے تو مجھے سن لیں آپ لوگ اس قابل نہیں کہ آپ کو جواب دیا جائے جومرضی ہوکرلیں واک آئوٹ کرنا ہو یا بائیکاٹ ہمیں فرق نہیں پڑتا۔ وزیرقانون نے سوال کو موخر کرنے کی ہرممکن کوشش کی لیکن اپوزیشن نے ان کی ایک نہ سنی جواب نہ آنے پر اپوزیشن کا ایوان سے واک آئوٹ۔ صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پیپلزپارٹی کے فخراعظم وزیر نے کہاکہ موجودہ قائم مقام ڈی جی احتساب کمیشن محمدسجاد کی مدت ملازمت مارچ 2017 میں ختم ہوچکی ہے لیکن تاحال اس کو ڈی جی کی کرسی پربٹھایاگیاہے جوکہ احتساب کمیشن کے ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔تحریک انصاف کے منحرف اور پی پی میں شامل ہونیوالے ضیاء اللہ آفریدی نے کہاکہ کس طرح احتساب کمیشن میں ایک غیرقانونی بندہ اپناکردار ادا کررہا ہے اس احتساب کمیشن نے پہلے وزیراعلیٰ پرویزخٹک اور بعد میں شاہ فرمان نے اپنے من پسند بندے بھرتی کئے اور مخالفین کو دبانے کیلئے معدنیات اوربلین ٹری سونامی کے منصوبوں میں لوگوں کیخلاف ریفرنس بھیج رہاہے یہ پولیٹیکل کمیشن ہے احتساب کمیشن نہیں۔اے این پی کے سرداربابک نے کہاکہ جب احتساب کمیشن کا کریڈٹ حکومت لے رہی تھی تب اس کو جواب بھی دیناچاہئے اس موقع پر تحریک انصاف کے شوکت یوسفزئی نے جب جواب دیناچاہاتواپوزیشن نے استفسارکیاکہ جواب وزیرقانون ہی دیگا تاہم شوکت یوسفزئی اسی طرح کھڑے رہے اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ شوکت یوسفزئی بیٹھ جائو۔ اس دوران ڈپٹی سپیکر نے اراکین کو خاموش کرانے کی کوشش کی تاہم اپوزیشن نے ان کی ایک نہ سنی اور ایوان سے واک آئوٹ کیا مشتاق غنی اور عنایت اللہ کے منانے پر جب اپوزیشن اراکین واپس آئے تو احتساب کمیشن کے سوال کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کیاگیااور اس کو تفصیلی بحث کیلئے تحریک التواء بھی منظورکی گئی۔ دریں اثناء خیبر پی کے سمبلی میں سات بلوں کو پیش کیا گیا جن میں اپوزیشن کے احتجاج میں تین بلوں کی منظوری دی گئی۔