اسلام آباد/پشاور(آئی این پی)خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس میں سیاسی مداخلت کی مکمل روک تھام اورپولیس نے خود احتسابی کیلئے اصلاحات کا کام مکمل کرلیا‘ صوبائی پولیس ایکٹ 2017کے تحت پولیس کی کارکردگی جانچنے ،مستقبل کی منصوبہ بندی اور محکمانہ امور کی نگرانی کیلئے صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن کے قیام کے حوالے سے منصوبے کی حتمی شکل دیدی گئی، صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن کو خود مختار بنانے اور غیر جانبدار رکھنے کیلئے ارکان کا تقرر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی سربراہی میں سکروٹنی کمیٹی کریگی،کمیشن کی مدت 3سال تک ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا پولیس نے سیاسی مداخلت کی روک تھام اور خود احتسابی کیلئے ریفارمز کا کام مکمل کرلیا‘ محکمہ احتساب کیلئے صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن کے قیام کیلئے کام مکمل کر لیا گیا جس کے ساتھ ریجنل کمپلینٹ اتھارٹی ‘ ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن قائم کیا جائے گا۔ صوبائی پبلک سیفٹی کمشن 13ارکان پر مشتمل ہوگا جس میں صوبائی اسمبلی کے 4نمائندے (دو حزب اقتدار اور دو حزب اختلاف)‘ 8 غیر سرکاری ممبران شامل ہونگے جن میں ہائی کورٹ کا ریٹائرڈ جج ‘ ریٹائرڈ میجر جنرل‘ 21ویں گریڈ سے ریٹائرڈ سول سرونٹ‘ 21گریڈ سے ریٹائرڈ پولیس افسر ‘ سول سوسائٹی ‘ اقلیتی اور ایک خاتون ممبر شامل ہوگی۔ صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن سال میں 2بار پولیس کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ اورسالانہ پلان تشکیل دے گا، کمیشن سینئر پولیس افسران سے متعلق شکایات پر انکوائریوں اور محکمے میں نئی خریدرای کی نگرانی کریگا۔ ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن غیر قانونی گرفتاریوں کی روک تھام کیلئے پولیس اسٹیشنز پر چھاپہ مار سکے گا،کمیشن سال میں 4بار ڈسٹرکٹ بھر میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیکر رپورٹ مرتب کریگا،کمیشن ڈی پی او سے مشاورت کر کے ڈسٹرکٹ میں نئے تھانوں کے قیام اور پولیس کی خالی آسامیوں کے حوالے سے فیصلہ کریگا، جبکہ پانچ لاکھ سے زائد کسی بھی خریداری کیلئے کمیشن سے اجازت لینا ضروری ہوگا۔ …………آئی ین پی سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا پولیس صلاح الدین خان محسودنے کہا کہ محکمہ پولیس میں ریفامرز سے متعلق صوبائی حکومت اور پولیس نے کام مکمل کر لیا ہے، صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن کے ارکان کا تقرر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی سربراہی میں سکروٹنی کمیٹی جلد کریگی،امید ہے اس پر جلد کام مکمل کر لیا جائے۔