کابل‘ مزار شریف +قندھار(آن لائن+نیٹ نیوز)امریکی حمایت یافتہ کابل حکومت کے زیرکنٹرول صرف 18فیصد علاقہ رہ گیا اور وہاں بھی حکومتی گروپوں میں چپقلش انتہا پر ہے۔ غیر ملکی میڈیا میں پیر کو شائع رپورٹس میں اس امر کا انکشاف ہوا کہ افغانستان کے زیر کنٹرول صرف 18فیصد حصہ رہ گیا ہے جو انتہائی خطرناک ہے،اگر جلد از جلد حکو مت کی جانب سے کوئی مؤثر عمل اختیار نہ کیا گیا تو بہت نقصان کا سامنا ہو سکتا ہے۔میڈیا کے مطابق زیر کنٹرول حصے پر بھی حکومتی گروپوں میں چپقلش انتہا پر ہے اور کئی صوبوں کے گورنر اشرف غنی کے قابو میں نہیں ہیں۔ دوسری طرف ایک اور افغان صوبائی گورنر نے صدر اشرف غنی کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے عہدہ چھوڑنے سے انکار کردیاہے جس کے بعد سیاسی بحران پر مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کی کمزوری سامنے آگئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطا بق افغانستان کے شمال صوبے سمنگان کے گورنر عبدالکریم خدام کی جانب سے اپنے پڑوسی صوبے بلخ کے گورنر عطا محمد نور کی پیروی کرتے ہوئے عہدے سے ہٹنے کے حکم کو ماننے سے انکار کردیا گیا ہے۔اس حوالے سے گورنر عبدالکریم خدام کا کہنا تھا کہ ’ مجھے ہٹانے کا فیصلہ سیاسی ہے اور میں اسے قبول نہیں کرتا، میں نے سمنگان کے لیے بہتر کام کیا اور میرے لوگ مجھے جانے نہیں دیں گے‘۔دوسری جانب اشرف غنی کی جانب سے عطا محمد نور سے جاری تنازعات ختم کرنے کے لیے کافی ہفتوں سے جدوجہد جاری ہے، تاہم ان کی جانب سے بلخ کی گورنر شپ واپس دینے سے انکار کردیا گیا۔ اس سے قبل صوبہ بلخ کے گورنر عطاء محمد نور بھی استعفیٰ دینے سے انکار کرچکے ہیں۔