2020ء تک 33 فیصد پانی کی کمی کا امکان، بھاشا ڈیم کی تعمیر اشد ضروری: رپورٹ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پلاننگ اور یو این ڈی پی کی پائیدار ترقی کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تربیلا ڈیم اور منگلا ڈیم کے پانی کے ذخائر کی گنجائش میں 2020 تک 33فیصد کی کمی آجائے گی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے گزشتہ روز رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھاشا ڈیم کی تعمیر کرنا اشد ضروری ہے۔ اس وقت پاکستان میں 14بڑے ڈیم بنائے جاسکتے ہیں جن میں بھاشا ڈیم، کالا باغ، داسو، بونجی ڈیم شامل ہیں۔ ان میں کالا باغ کو چھوڑ کر باقی ڈیموں پر کوئی تنازعہ نہیں۔ وزیر منصوبہ بندی نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے 11ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگائے ہیں۔ اب لوڈشیڈنگ محض 2گھنٹے تک ہے۔ ملک میں ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے۔2030تک پاکستان کا شمار دنیا کی 20ویں مضبوط معیشت والے ملکوں میں ہوگا۔ دوسری جانب حکومت سیاسی مخالفین کو جواب دینے میں مصروف ہے جبکہ بھارت کی پاکستان کے خلاف آبی جارحیت مسلسل جاری ہے اور اس نے راوی اور چناب کے بعد دریائے جہلم سے بھی پاکستان کا پانی چوری کرنا شروع کردیا ہے جبکہ دوسری طرف منگلا اور تربیلا ڈیموں میں پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے اور آئندہ دس دنوں میں دونوں ڈیم ڈیڈ لیول پر آجائیں گے مگر اس تمام تر صورتحال کے باوجود انڈس ریور سسٹم اتھارٹی اور انڈس واٹر کمشنر نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انڈس واٹر کمشن کے سوئے رہنے کی وجہ سے بھارت نے دریائے جہلم کا پانی کشن گنگا میں بھرنا شروع کردیا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دریائے جہلم تقریباً خشک ہونے کے قریب ہے۔ دونوں بڑے ڈیم مارچ کے پہلے ہفتے میں خالی ہونے کا خدشہ ہے۔ منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کا بہائو صرف 19 سو کیوسک رہ گیا ہے۔ منگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ صرف 3 لاکھ ایکڑ فٹ ہے جبکہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 36 فٹ رہ گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن