دمشق/ واشنگٹن (آئی این پی + آن لائن + اے ایف پی)شام کے علاقے الغوطہ پر شامی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں 4 بچوں سمیت 54افراد مارے گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز شامی علاقے الغوطہ کو شدید فضائی بمباری اور گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا۔ شامی حکومت نے الغوطہ الشرقیہ پر سینکڑوں میزائل داغے۔ بتایا گیا ہے کہ الغوطہ پر حملے کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور اب صرف کارروائی شروع کرنے کا انتظار ہے۔اس وقت الغوطہ الشرقیہ پر شامی مخالفین کا قبضہ ہے جہاں شامی حکومت نے اہم ضروریات زندگی کی اشیا کی ترسیل روکی ہوئی ہے جو کہ علاقے میں قلت پیدا کر رہی ہے۔امریکہ کے وزیر دفاع جِم میٹس نے کہا ہے کہ شام میں دہشتگردوں سے چھڑائے جانے والے علاقوں کو وہاں کی مقامی عوام کے حوالے کرنے کے موضوع پر ہم ترکی کے ساتھ اتفاق رائے کرتے ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پیر کو امریکی وزیر خارجہ جمیز میٹس نے یورپ کے دورے سے واپسی پر طیارے میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں توجہ کو منتشر کرنے والے موضوعات میں ہم ترکی کیساتھ مل کر کام کریں گے،فرانس، اٹلی اور سپین کے ترکی کیساتھ مل کر کارروائی کرنے کی یاد دہانی کرواتے ہوئے میٹس نے کہا کہ ترکی امریکہ کا اتحادی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان متعدد موضوعات طے پائے جاتے ہیں۔ ترک وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ شامی انتظامیہ کا دعویٰ کہ ترکی عفرین میں کیمیائی اسلحہ استعمال کر رہا ہے، سراسر جھوٹ ہے، شامی انتظامیہ جھوٹ بولنا بند کریں۔ خبر رساں ایجنسی سانا کی خبر برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے عالمی رائے عامہ تک پہنچائی ہے۔خبر پھیلنے کے بعد ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے انگریزی زبان میں جاری کردہ اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ "اس دعوی کے لئے آپ کا قابل اعتبار ذریعہ کیا ہے، انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہ کہ ترکی عفرین میں کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کررہا، شامی انتظامیہ جھوٹ بولنا بند کرے۔ دوسری جانب امریکہ کی طرف سے بھی اسد انتظامیہ کی تردید کی گئی ہے۔ وائٹ ہائوس نے ترکی کے عفرین میں کیمیائی اسلحہ استعمال کرنے کو غیر ممکنہ قرار دیا ہے۔