اقوام متحدہ میں ا مریکہ اور برطنیہ کی ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت کریں گے: سعودی عرب

جدہ + ریاض (آن لائن+ این این آئی) سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ ایران کے بیلسٹک میزائل کے خلاف اقوام متحدہ میں امریکہ اور برطانیہ کی مجوزہ قرارداد کی حمایت کرے گا۔جرمنی کے شہر میونخ میں سکیورٹی کانفرنس کے دوران ایک انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد منظور ہو گئی تو اس سے ایران کے 'بیلسٹک میزائل کی برآمدات' روکنے میں مدد ملے گی۔ ایران یمن میں حوثی باغیوں، خطے میں 'انتہا پسندی اور جارحیت' اوردہشت گرد گروہوں کی مدد کر رہا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ 'بیلیسٹک میزائل اور ایران کی جانب سے دہشت گردوں کی معاونت پر ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایران بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ حوثی باغی ایرانی میزائل استعمال کر کے 'یمن اور سعودی عرب میں شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔یاد رہے کے 26 فروری کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں ایران کے میزائل پروگرام کے خلاف قرارداد پیش کی جا رہی ہے۔ایران کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کو منظوری کے لیے نو ووٹ درکار ہیں لیکن روس کا قرارداد کے حق میں ووٹ دئیے جانے کا امکان کم ہے۔ دوسری طرف میونخ میں سکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ خطے میں مسائل کا آغاز ایران میں 1979ء میں برپا شدہ خمینی انقلاب سے ہوا تھا۔ایران نے اسامہ بن لادن سمیت القاعدہ کے سیلوں کو پناہ دی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ایران نے دہشت گردوں کے متعدد دھڑوں کو تربیت دی ہے اور دنیا بھر میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیاں کی ہیں۔ سعودی عرب نے ایران کو دہشت گردوں کی حمایت سے دستبردار کرانے کے لیے اپنا دباؤ برقرار رکھا ہوا ہے۔انھوں نے اپنی تقریر میں سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا ایران نے سعودی عرب کے الخوبر ٹاورز پر بم حملے کرنے والے دہشت گردوں کو تربیت نہیں دی تھی؟عادل الجبیر کا کہنا تھا: اگرا یران یہ چاہتا ہے کہ اس کے ساتھ ایک باضابطہ ریاست جیساسلوک کیا جائے تو اس کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنا ہوگی۔

ای پیپر دی نیشن