وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک شخص سابق وزیراعظم ہے اور عدالتوں میں پیش ہو رہا ہے پھربھی ضروری ہوا حکومت نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈال دے گی. انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا، اس کے باوجود اگر کوئی انہیں سزا دینے پر بضد ہے تو ہم یہ جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں. نوازشریف اپنے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگوانے کے لئے تیار ہیں.وزیراعظم نےیہ بھی کہا کہ نواز شریف سے متعلق عدالتی فیصلہ اچھا نہیں تھا، بلکہ ایک متنازع فیصلہ تھا، کیا اس فیصلے کا دنیا میں کہیں حوالہ دیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ مخصوص حالات میں اسمبلیوں کی مدت ایک سال تک بڑھائی جا سکتی ہے، اس حوالے سے آئین میں شق موجود ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیب ایک ادارہ ہے اور حکومت بھی ایک ادارہ ہے، دونوں اپنا اپنا کام کر رہے ہیں، شاہد خاقان عباسی نے امید کا اظہار کیا کہ آئندہ انتخابات 31 جولائی سے قبل ہوجائیں گے، جبکہ ن لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ہوں گے، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں پاکستانی افواج کسی جنگ کا حصہ نہیں ہو گی، یہ معمول کا حصہ ہے جو تربیتی مقاصد کے لیے ہے.وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی نمائندوں اور سرکاری افسران کو عدالتوں میں بے عزت کیا جاتا ہے، عدالتوں میں منتخب نمائندوں کو کبھی مافیا اورکبھی ڈاکوکہاجاتاہے، ہم سب نے آئین کے دفاع کا حلف لیا ہے،اداروں کے درمیان کشمکش کا نقصان ہمیشہ ملک کو ہوا، تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہناہوگا، وزیر اعظم نے کہا کیاایوان کوقانون سازی کاحق نہیں ہے ؟، دیگرریاستی اداروں کی طرح پارلیمنٹ کااحترام بھی لازم ہے،، سپریم کورٹ کی طرح پارلیمنٹ کے فیصلوں کو بھی تسلیم کیا جائے، انہوں نے کہا کہ آج ان کی ہے تو کل کسی اورکی حکومت ہوگی، ماضی میں ہونے والے عدالتوں کے فیصلوں پر ایوان میں بات ہونی چاہیے، کسی ادارے یاعدالت پر تنقید نہیں کی بلکہ حقائق سامنے رکھے ہیں، اگر ایوان میں اس معاملے پر بحث نہیں ہوگی تو حل نہیں نکلے گا۔