سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریماکس دیے کہ پارلیمنٹ آئین سے متصادم قانون نہیں بنا سکتی، پارلیمنٹ کے اوپر بھی ایک چیز ہے وہ آئین ہے، کل کہا گیا سپریم کورٹ قانون میں مداخلت نہیں کرسکتی، عدالت قانون سازی کے جائزے کا اختیار رکھتی ہے، میں نے بار بار کہا پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، ہم نے انتظامیہ کے عمل اور بنیادی حقوق کو دیکھنا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ حکومت کی پیمرا کے معاملے میں کوئی دلچسپی نظر نہیں آتی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صاف بتائیں پیمرا کو آزاد کرنا ہے یا نہیں ، سوال پوچھتے ہیں تو ہیڈ لائن بن جاتی ہے۔ سیکرٹری اطلاعات نے درخواست کی کہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے جانے کے لیے پندرہ دن کا وقت دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پندرہ نہیں دس دن میں معاملے کو دیکھیں۔ عدالت نے ابصار عالم اور نذیر لغاری کی مقدمہ میں فریق بننے کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی ۔