دی ہیگ (این این آئی+ آئی این پی+آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ ) عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کیس میں متبادل ایڈہاک جج کی تقرری کے لیے پاکستان کی اپیل مسترد کر دی۔ اپیل روکے جانے پر اٹارنی جنرل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا بھارت نے ہمیشہ پڑوسیوں کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی۔ اس نے پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کرائی اور جاسوس بھیجے، بھارت کی مداخلت اور دہشت گردی کے باعث ہزاروں پاکستانی شہید ہوئے۔ ویانا کنونشن سفارتکاری سے متعلق ہے جو کسی جاسوس کو دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا۔ تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی جانب سے اٹارنی جنرل انور منصور خان نے پاکستان کے ایڈہاک جج تصدق جیلانی کی طبیعت خراب ہونے پر نئے جج کی تعیناتی کی درخواست دیتے ہوئے کہا پاکستان کے ایڈہاک جج تصدق کی طبیعت ناساز ہے۔ تصدق جیلانی ہسپتال میں زیرعلاج ہیں اور ڈاکٹرز نے انہیں آرام کا مشورہ دیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے درخواست کی عالمی عدالت انصاف میں بھارت کا مستقل جج موجود، ہمارا ایڈہاک جج نہیں۔ عدالت سے استدعا کرتے ہیں پاکستان کے نئے ایڈہاک جج کو تعینات کیا جائے اور نئے جج کو کیس کی مکمل جانچ پڑتال کیلئے وقت دیا جائے۔ امید ہے عالمی عدالت ہماری درخواست پر نظرثانی کرے گی۔ پاکستان کی اپیل رد کئے جانے کے بعد اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا پاکستان دہشت گردی سے متاثر ہونے کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ کلبھوشن یادیو بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے لئے کام کر رہا تھا جسے بلوچستان، خصوصاً گوادر اور کراچی میں دہشت گردی کرانے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ کلبھوشن یادیو نے مجسٹریٹ کے سامنے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں سے متعلق بغیر کسی دبائو کے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور پاکستان نے یقینی بنایا کہ یادیو مرضی سے جو بیان دینا چاہے دے۔ اٹارنی جنرل نے کہا پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو وہ تمام حقوق دیے جو جینیوا کنونشن کے تحت اس کا حق ہے۔ پاکستان نے انسانی بنیادوں پر یادیو کی والدہ اور اہلیہ کو ملاقات کی اجازت دی۔ پاکستان کے خلاف بھارت کی منصوبہ بندی ڈھکی چھپی نہیں۔ وہ پاکستان دشمن ملیشا کی فنڈنگ اور تربیت کر رہا ہے۔ پاکستان کو اب تک دہشت گردی سے 123 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ پاکستان اور بھارتی وکلا کے دلائل کے بعد بحث و جرح کا آغاز ہوگا، آج 20فروری کو بھارت جبکہ کل جمعرات 21 فروری کو پاکستانی وکیل بحث کریں گے۔ کلبھوشن یادیو کیس کی جرح کی مکمل کارروائی بین الاقوامی عدالت انصاف کی ویب سائٹ پر براہ راست نشر کی جارہی ہے۔ اٹارنی جنرل نے مزید کہا پاکستان میں ہونے والے کئی دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی بھارت میں کی جاتی ہے۔ اسی تناظر میں پاکستان میں بھارت کے ایجنٹ کو گرفتار کیا گیا۔ عدالت میں دئیے گئے اعترافی بیان اس بات کا ثبوت ہیں کلبھوشن سے کسی دبائو کے بغیر بیان لیا گیا۔ پاکستان واضح کرنا چاہتا ہے ہم تمام زیر التوا مسائل کا پُرامن حل چاہتے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے وکیل خاور قریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کل بھارت نے کئی اہم سوالات کے جوابات نہیں دئیے۔ ہمپٹی ڈمٹی کی طرح بھارت بھی جھوٹ کی کمزور دیوار پر بیٹھا ہے۔ خاور قریشی نے کہا بھارت اور کلبھوش کا اس سماعت سے کوئی تعلق نہ ہونے کا بھارتی مئوقف مضحکہ خیز ہے۔ ایک طرف بھارت نے عالمی عدالت سے رجوع کیا اور دوسری طرف پاکستان کے سوال کا جواب دینے سے بھارت تحریری انکارکر چکا ہے۔ پاکستان کے وکیل نے کہا بھارت نے کمانڈر یادیو کی شہریت کا بھی اعتراف نہیں کیا تو قونصلر رسائی کا مطالبہ کیسے کر سکتا ہے۔ بھارت کہتا ہے یادیو کو ایران سے اغوا کیا گیا تو بھارت نے اب تک ایران سے رابطہ کیوں نہیں کیا۔ خاور قریشی نے کہا بھارت سچائی کا راستہ روکنے کے لیے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا کرتا ہے۔ بھارت اور کلبھوشن کا اس سماعت سے کوئی تعلق نہ ہونے کا مئوقف مضحکہ خیز ہے۔ میں ماضی میں بھارت کی نمائندگی بھی کر چکا ہوں، بھارت سچائی کا راستہ روکنے کیلئے پاکستان کیخلاف پراپیگنڈا کر رہا ہے۔ خالد قریشی کی جانب سے عدالت میں الیکٹرانک پریزنئیشن دی گئی۔ خاور قریشی نے کہا ویانا کنونشن کے تحت کیس میں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فورم موجود ہے۔ بھارت کا 47 سال کی عمر میں کلبھوشن کا ریٹائرمنٹ کا کہنا ناقابل فہم ہے۔ بھارت نے پاکستان پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا بے بنیاد الزام لگایا۔ خاور قریشی نے بھارتی صحافیوں کیرن تھاپر اور پروین سوامی کی دی گئی رپورٹس کے حوالے دئیے۔ انہوں نے کہا بھارت نے کلبھوشن کی شہریت سے متعلق ابھی تک فیصلہ نہیں کیا۔ بھارت نے نہیں بتایا وہ حسین مبارک پٹیل ہے یا کلبھوشن یادیو ہے؟ اب ایک شخص کی شناخت مصدقہ ہی نہیں تو قونصلر رسائی کیسی؟ کلبھوشن کی ایران سے گرفتاری کے بعد بھارت نے کیاتحقیقات کیں؟ کلبھوشن یادیو کے پاس مسلمان نام سے پاسپورٹ کیوں موجود تھا۔ کلبھوشن کو ایران سے پاکستان اغوا کر کے لانے کے الزام کا کیا ثبوت ہے۔ ایران سے پاکستان کے 9 گھنٹے کے سفر کا بھارت کے پاس کیا ثبوت ہے۔ صدر عالمی عدالت نے دوران سماعت پاکستانی وکیل خاور قریشی کو آہستہ بولنے کا کہہ دیا۔ خاور قریشی نے کہا کوئی بھی ملک جعلی شناخت پر اپنے شہری کو پاسپورٹ جاری نہیں کرتا۔ مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد ’’را‘‘ نے بلوچستان کو غیر مستحکم کرنا شروع کیا۔ حسین مبارک پٹیل کے نام پاسپورٹ 2003ء میں جاری ہوا۔ حسین مبارک پٹیل کے نام کے پاسپورٹ کی تجدید 2014ء میں کی گئی۔ حسین مبارک کے پاسپورٹ پر درج پتے کی جائیداد کلبھوشن کی ماں کی ملکیت ہے۔ کلبھوشن یادیو کے معاملے کا ایران سے کوئی تعلق نہیں۔ کلبھوشن کو ایران سے نہیں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔ کلبھوشن کے ایران سے اغوا کی کہانی بے بنیاد ہے۔ خاور قریشی نے دلائل کے دوران بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کے انٹرویو کا حوالہ دیا۔ اجیت دوول نے اپنے انٹرویو میں بلوچستان میں بھارتی دہشتگردی کا اعتراف کیا تھا۔ خاور قریشی نے کہا پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشنز میں فوج بھجوانے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ کلبھوشن کیس میں بھارت نے ہمیشہ بداعتمادی کا مظاہرہ کیا۔ خاور قریشی کے دلائل پر بھارتی وکیل ہریش سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔ بھارتی ٹیم کے چہروں پر پریشانی عیاں تھی۔ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ سے متعلق برطانوی رپورٹ پیش کر دی۔