ٹیکس کا بوجھ غریبوں پر ڈالنا ظلم ہے،سب سے زیادہ ٹیکس دینےوالے پاکستان کے وی آئی پی ہیں،وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے ٹیکس دہندگان کی عزت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے پاکستان کے وی آئی پی ہیں۔

اسلام آباد میں ٹیکس ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پیسے کےصحیح استعمال سےمتعلق ٹیکس دہندگان میں اعتماد پیداکرنا ہوگا اور ہمیں ٹیکس دہندگان کو وقار دینا ہوگا، سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے پاکستان کے وی آئی پی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 70 کی دہائی میں صنعتیں قومیائی گئیں توسرمایہ کاری کودھچکالگا، سرمایہ کار کو احترام کے بجائے دوسری نظر سے دیکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس نادہندگان سے کہتا ہوں کہ ہمیں خود کو تبدیل کرناہوگا، ہمارا زیادہ ٹیکس بالواسطہ طریقے سے اکٹھا ہورہا ہے، ماضی کے مائنڈسیٹ نے ملک کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا اور اسی کی وجہ سے سرمایہ باہر چلا گیا۔

عمران خان نے کہا کہ 17لاکھ فائلرز 21 کروڑ عوام کابوجھ برداشت نہیں کرسکتے اس لیے تمام پیسے والوں کو ٹیکس دینا ہوگا۔

ریاست مدینہ کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہم نےریاست مدینہ کےنظریےکا مطالعہ ہی نہیں کیا، کسی بھی معاشرے میں ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کوقوم کااعتماد حاصل ہوگا توٹیکس وصولی بڑھےگی، ٹیکس نظام میں خرابی سے امیراورغریب کافرق بڑھتاجارہا ہے۔

وزیراعظم نے تمام وزارتوں کو اخراجات میں 10فیصد کمی لانے کی ہدایت کی اور کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں 30فیصد کمی کرچکا ہوں اور کسی کو ٹیکس کے پیسے پر علاج کے لیے باہرنہیں بھیجیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پیسے والوں کو چھوڑ کر ٹیکس کا بوجھ غریبوں پر ڈالنا ظلم ہے، اس مائنڈ سیٹ نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا۔ قوم نے خود کو تبدیل نہ کیا تو ملک کے حالات مزید مشکل ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں ملکی اقتصادیات کو سنبھالا دینا ہوگا، چند ہاتھوں میں دولت کا ارتکازتمام ترسماجی برائیوں کی جڑہے اور ہم ٹیکس ریٹ کے بجائے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے پریقین رکھتے ہیں۔

معاشی نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں نظام بدلنا ہے کیونکہ نوکریاں دینی ہیں اور ملک چلانے کے لیے پیسہ اکٹھا کرنا ہے لیکن اسی طرح چلاتے رہے تو ممکن نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جس طرح سرمایہ کار آرہے ہیں اور ان کی سہولیات کے لیے ٹیکس کا نظام ٹھیک کرنا ہے اور کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہیں اور لوگوں میں دولت کے اضافے کے لیے حوصلہ افزائی کرنی ہے کیونکہ جتنا پیسہ بڑھے گا تو قرضے واپس کرنے کی صلاحیت بڑھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے کہا کہ میں خیرات دینے نہیں آیا بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں بڑی صلاحیت ہے اس لیے انہوں نے اتنی بڑی سرمایہ کاری کی اور ہم جیسے جیسے گورننس کا نظام ٹھیک کریں گے تو اس ملک میں سرمایہ کاری بھی بڑھے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں سب سے کم لوگ پاکستان میں ٹیکس دیتے ہیں، ملک میں پیسے والے لوگ ٹیکس نہیں دیتے، ہمیں اس نظام کو بہتر کرنا ہوگا، سارا بوجھ عوام پر ڈالنا ظلم کا نظام ہے۔ ہمیں حالات کے مطابق اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہوگا۔ ملک میں صرف 17 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ زیادہ ٹیکس عام لوگوں سے لینا ناانصافی ہے۔ موجودہ حالات میں اگر ہم نے اپنے کو تبدیل نہ کیا تو مزید مشکل حالات آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں ایک نیا کلچر متعارف کرا رہے ہیں۔ ٹیکس کا پیسہ عیاشیوں کے لیے نہیں ہوتا۔ ہم نے فیصلہ کیا کسی کو بھی ٹیکس کے پیسے سے بیرون ملک علاج کے لیے نہیں بھیجنا۔

انہوں نے کہا کہ کھانے کا سارا خرچہ میں خود کرتا ہوں جبکہ سابق حکمرانوں کا علاج بھی بیرون ملک کرانے جاتے تھے۔ شریف خاندان اور اسحاق ڈار بیرون ملک علاج کے لیے جاتے تھے۔ شہباز شریف کا داماد علاج کے لیے بیرون ملک بھاگا ہوا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کے پاس گیس کی قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، گیس کی قیمتیں نہ بڑھاتے تو گیس کمپنیاں بند ہوجاتیں۔ مدینہ کی ریاست دنیا کا کامیاب نمونہ تھا، اس کی بنیاد پر مسلمان 700 سال تک سب سے آگے رہے، مدینہ کی ریاست میں زکواۃ کا نظام رائج کیا گیا، جس کے تحت امیر لوگوں سے وصولی کی جاتی اور اسے غریبوں پر خرچ کیا جاتا تھا۔ 
 وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس ریٹ نہیں ٹیکس نیٹ بڑھانے پریقین رکھتے ہیں، ایف بی آر میں اصلاحات لارہے ہیں جس کے ذریعے ہم ٹیکسوں کی مد میں 8 ہزار روپے وصول کرسکتے ہیں۔ کسی کو قومی خزانے سے بیرون ملک علاج کرانے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم نے وزیر اعظم آفس کے اخراجات میں30فیصد کمی کی ہے، اپنے گھر کو کیمپ آفس ڈکلیئر نہیں کیا، اپناخرچہ خود اٹھاتا ہوں۔ 

ای پیپر دی نیشن