کراچی (نوائے وقت رپورٹ) کراچی کے علاقے کیماڑی میں فضائی آلودگی پھیلنے کے بعد کے پی ٹی بندرگاہ پر سویابین ان لوڈ کرنے کے لیے لنگر انداز امریکی جہاز ’ہرکولیس‘ کی روانگی سطح آب کم ہونے پر روک دی گئی۔ گزشتہ روز سندھ حکومت کے ترجمان و وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون و ماحولیات مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کیماڑی کے واقعے پر جامعہ کراچی کے ماہرین نے رپورٹ جمع کرادی جس کے مطابق واقعہ سویابین ڈسٹ کی وجہ سے پیش آیا ہے۔ اس کے مدنظر بندرگاہ پر سویابین ان لوڈ کرنے کے لیے لنگر انداز امریکی جہاز ’ہرکولیس‘ کو برتھ سے ہٹا کر روانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ امریکی جہاز ہرکولیس کو برتھ نمبر 10 سے پورٹ قاسم روانہ کیا جا رہا تھا مگر سمندر میں سطح آب کم ہونے کی وجہ سے ٹیکنیکل بنیاد پر روانگی روک دی گئی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ کے لیے سویابین کو کراچی بندرگاہ پر آف لوڈنگ سے بھی منع کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں کمشنر کراچی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو معاملات کی مزید چھان بین کرے گی۔ گزشتہ روز سویابین کی ان لوڈنگ روکنے سے غیر معمولی جانی نقصان کا سبب بننے والی آلودگی اب بہت حد تک کم ہو چکی ہے۔ پورٹ ذرائع کے مطابق امریکا سے سویابین لے کر آنے والا بحری جہاز ہرکولیس ہفتہ 15 فروری کو علی الصباح تین بج کر 45 منٹ پر کراچی بندرگاہ کی برتھ نمبر 10 اور 11 پر لنگر انداز ہوا تھا۔ ماہرین کے مطابق جہاز سے سویابین کی ان لوڈنگ کے دوران اٹھنے والی ڈسٹ سے ہوا میں زہریلی آلودگی پیدا ہوئی اور اتوار 16 فروری کی شام 6 بجے کراچی بندرگاہ سے قریب ترین علاقے ریلوے کالونی کے شہری متاثر ہونا شروع ہوگئے۔ وزیر اطلاعات و بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ زہریلی گیس کی تحقیقات کے لیے کمشنر کراچی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیماڑی اور اطراف کے علاقے زہریلی گیس سے متاثر ہوئے ہیں۔ ناصر حسین شاہ نے بتایا کہ ہسپتالوں میں زہریلی گیس سے متاثرہ افراد کا علاج جاری ہے۔ جب تک کمیٹی کی فائنڈنگ نہ آجائیں حتمی طور پر کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ متاثرہ علاقوں میں بھی ابھی ایس صورتحال نہیں کہ ان کی وہاں سے نقل مکانی کی جائے۔ محکمہ قرنطینہ نے امریکی سویابین کو محفوظ قرار دیتے ہوئے زہریلی گیس کے پھیلاؤ کا سبب بنانے کا امکان رد کردیا۔ ڈائریکٹر جنرل پلانٹ پروٹیکشن فلک ناز نے بتایا کہ سویا بین میں کسی قسم کے خطرات یا مضر گیس کے اثرات نہیں ملے۔ 15 فروری کو قرنطینہ حکام نے ہرکولیس جہاز پر جاکر امریکا سے درآمدی سویا بین کا تجزیہ کیا اور قرنطینہ جانچ کی۔ تاہم اس کے نمونوں میں کسی قسم کے زہریلے اثرات نہیں ملے۔ علاوہ ازیں کراچی کے ضیاء الدین ہسپتال کیماڑی میں کل رات 8 سے آج صبح 8 بجے تک گیس سے متاثرہ 82 افراد لائے گئے جنہیں علاج کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا متاثرہ افراد میں سے کسی کی حالت خطرے سے باہر نہیں۔ جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ ہوا کے ذریعے سویابین کے ذرات پھیلنے سے الرجی ہوئی اور دمہ کے مریضوں پر زیادہ اثر ہوا جس سے ہلاکتیں ہوئیں۔ رپورٹ کمشنر کراچی کو بھجوا دی گئی ہے۔ ڈاکٹر اقبال چوہدری کا کہنا تھا کہ ہائیڈروجن سلفائیڈگیس کی رپورٹ درست نہیں۔ سویابین کے ذرات الرجک ہوتے ہیں، جو ڈسٹ الرجی کا باعث بنتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں ہوا میں مضر ذرات جانچنے والے سرکاری آلات غیر فعال نکلے۔ جائیکا نے13 سال قبل یعنی 2007 میں پاکستان کو 11 ملین ڈالرز کے ہوا میں مضر ذرات جانچنے والے آلات تحفے میں دیئے تھے۔ کراچی میں جائیکا کی طرف سے دیئے گئے آلات میں سے 3 نصب کردیئے گئے تھے۔