واشنگٹن (اے پی پی+ نیٹ نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ بھارت سے قبل مودی حکومت کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ امریکی صدر نے واضح لفظوں میںکہہ دیا کہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔ واشنگٹن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امریکی انتخاب سے قبل کوئی بڑا تجارتی معاہدہ کرنا ممکن نہیں ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اس بار بھارت کے ساتھ ٹریڈ ڈیل کر سکتے ہیں لیکن کوئی بڑا تجارتی معاہدہ بعد میں ہی ہو سکے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا اور بھارت اہم تجارتی معاہدے پر کام کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ نومبر میں صدارتی انتخابات سے قبل یہ مکمل ہوپائے گا یا نہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے سرکاری دورے پر 24 فروری کو بھارت پہنچیں گے جس کے لیے مذاکرات کار کئی ہفتوں سے معاہدے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس سے امریکا کو بھارت کی ڈیری اور پولٹری مارکیٹس تک رسائی حاصل ہوگی اور دیگر مصنوعات پر ٹیرف میں کمی آئے گی۔ تاہم اب تک کوئی بڑا اعلان سامنے نہیں آیا ہے اور امریکا کے تجارتی نمائندہ رابرٹ لائٹیزر کا طے شدہ دورہ منسوخ کیا جاچکا ہے جو ڈونلڈ کے دورے سے قبل ہونے والے مذاکرات میں پیش مشکلات ظاہر کرتا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے میری لینڈ میں ایئر فورس ون کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'ہم بھارت سے تجارتی معاہدہ حاصل کرسکتے ہیں تاہم میں اس بڑے معاہدے کو بعد کے لیے بچا رہا ہوں'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہم بھارت سے بڑا تجارتی معاہدہ کر رہے ہیں اور ہم یہ حاصل کرلیں گے تاہم معلوم نہیں کہ یہ انتخابات سے قبل ہوپائے گا یا نہیں'۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جنہوں نے ٹرمپ کے ساتھ ذاتی تعلقات قائم کرنے کی کوششیں کی ہیں، اب انہیں آئندہ ہفتے گجرات کے ایک کرکٹ سٹیڈیم میں ان کے اعزاز میں ایک تقریب کی میزبانی کی تیاری کر رہے ہیں۔ احمد آباد میں 'ہیلو ٹرمپ' نامی روڈ شو کے پیش نظر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'بھارت ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا مگر مجھے نریندر مودی بہت پسند ہیں اور انہوں نے بتایا ہے کہ ایئرپورٹ سے تقریب کے مقام تک ہم 70 لاکھ لوگوں کو اکٹھا کریں گے'۔ بھارت، چین کے بعد امریکا کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے جن کی اشیاء اور سروسز کی تجارت 2018 میں ایک کھرب 42 ارب ڈالر رہی تھی۔
اسلام آباد(اے پی پی+ صباح نیوز+نیٹ نیوز+نوائے وقت رپورٹ) بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک پر تشویش سے متعلق سوال پر انتونیو گوتریس نے کہا کہ اس حوالے سے ذاتی طور پر تشویش ہے، جب کبھی شہریت قوانین تبدیل کیے جاتے ہیں تو بے وطنی سے گریز اور دنیا کے ہر شہری کو کسی ملک کا شہری ہونے کو یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس پاکستان کا چار روزہ دورہ مکمل کرکے بدھ کی علی الصبح واپس روانہ ہو گئے۔ لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانگی کے بعد اپنے ٹویٹ میں انہوں نے پاکستان کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق عالمی ادارے کے سربراہ نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ میں پاکستان کا دورہ مکمل کر کے واپس جا رہا ہوں۔ اس دورے میں عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیے گئے شاہی قلعے اور بادشاہی مسجد کو دیکھا اور دورے کا اختتام لاہور کی وسیع تاریخ اور متحرک ثقاقت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے کیا۔ ایک شان دار دورے پر پاکستان کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ قبل ازیں لاہور ایئر پورٹ پراقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سیکرٹری جنرل کو رخصت کیا، اور دورہ پاکستان کا یادگاری تصویری البم پیش کیا۔ انتونیو گوئٹرس نے خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور دہشت گردی کو شکست دینے پر پاکستان کی کاوشوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ اہل لاہور کی مہمان نوازی کا لطف برسوں نہیں بھلا پاؤں گا۔ عمران خان اور پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کیں اور اسلام آباد میں افغان مہاجرین بارے عالمی کانفرنس میں شرکت کی۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے پاکستانی نوجوانوں کوپیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی 30سال سے کم عمر ہے۔ نوجوان خود کو مصروف رکھیں، سوچ بڑی رکھیں اور بہتر دنیا کی تعمیر کے لیے کوششیں کرتے رہیں۔ انتونیو گوتریس نے اپنے دورے کے دوران اسلام آباد اور لاہور میں کئی تقاریب میں شرکت کی۔ انہوں نے جہاں افغان مہاجرین سے متعلق عالمی کانفرنس سے خطاب اور اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں، وہیں لاہور کے شاہی قلعے کی سیر کے علاوہ کرتار پور کوریڈور کا بھی دورہ کیا۔اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کیے گئے شہریت ترمیمی ایکٹ سے مسلمانوں کی اکثریت سمیت 20 لاکھ افراد کے بے وطن ہونے کے خدشے پر تشویش کا اظہار کردیا۔ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک پر تشویش سے متعلق سوال پر انتونیو گوتریس نے کہا کہ اس حوالے سے ذاتی طور پر تشویش ہے، جب کبھی شہریت قوانین تبدیل کیے جاتے ہیں تو بے وطنی سے گریز اور دنیا کے ہر شہری کو کسی ملک کا شہری ہونے کو یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران سوال کے جواب میں انتونیو گوتریس نے کہا کہ اقوام متحدہ ہائی کمشنر کی 2 رپورٹس سمیت ان تمام رپورٹس نے کشمیر میں حقیقت میں کیا ہورہا ہے اسے واضح کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا اور یہ ضروری ہے کہ ان رپورٹس کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ اقوام متحدہ، مقبوضہ کشمیر جانے اور وہاں ڈھائے جانے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ سطح کا انکوائری کمیشن تشکیل دینے میں ناکام ہونے سے متعلق سوال پر سیکری ٹری جنرل نے کہا کہ ’ صرف اقوام متحدہ کی گورننگ باڈیز یا سلامتی کونسل یہ فیصلہ کرسکتی ہیں لیکن یہ رپورٹس قابل اعتبار، مفید اور انتہائی اہم ہیں۔، ہمیں عالمی مسائل پر عالمی ردعمل کی ضرورت ہے، ہمیں پہلے سے زیادہ کثیر الجہتی گورننس کی ضرورت ہے۔ ہم انتشار کا شکار دنیا میں رہتے ہیں جہاں چیزوں کو آگے بڑھانا مشکل ہے، ہمیں اقوام متحدہ میں اصلاحات لاکر اس چیلنج سے نمٹنا ہے۔ اقوام متحدہ کی مبینہ غیر مؤثر کارکردگی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’وہ دنیا پر حکومت نہیں کرتے‘ اور یہ بہت ضروری ہے کہ ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کا احترام کریں۔ فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کے مؤقف کے سوال پر سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’ہمارا مؤقف تبدیل نہیں ہوا‘ اور ہماری لائن تبدیل نہیں ہوئی ہے۔ انتونیو گوتریس نے کہا کہ امن کی گنجائش موجود ہے اور پاکستان بہت مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں قیامِ امن کے لیے ہر کام کرنا چاہیے، انہوں نے افغانستان سے تعاون اور جنگ زدہ ملک کی تعمیرِ نو کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا مطالبہ کیا۔ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس پْرامید تھے نہ مایوس بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے اپنے اختیار میں جو کچھ ہے کرنے کا عزم کیا۔