بھارتی زہریلی جعلی اور ناکام میڈیا پالیسی

Feb 20, 2020

ناصر رضا کاظمی

’’نریندرامودی،امیت شا اوراجیت ڈوبھال‘‘نے گزشتہ چھ برس میں بھارت کی حالت ’’ستی‘‘ پر بیٹھنے والی اس عورت کی سی کردی ہے جواپنے جلنے کے انجام سے بے خبر کبھی ہنستی کبھی روتی ہے،کبھی ہذیانی ہنسی ہنستی کبھی نیم بے ہوشی کی حالت میں اول جلول باتیں کرنے لگتی ہے کبھی لیٹ جاتی ہے کبھی عجیب وغریب حرکتیں کرتی ہے کبھی پاگل پن کا مظاہرہ کرتی ہے توکبھی عجیب سی آوازیں نکالنے لگ جاتی ہے کیوں کہ وہ اپنے ہوش وحواس میں جو نہیں رہتی، قارئین کومحسوس ہورہا ہوگا کہ نئی دہلی کے آرایس ایس کے جنونیوں نے جیسے دھتورا پی لیا ہو، یا پھر ضرورت سے زیادہ کچا نشہ کرلیا ہو؟ کیسی کیسی بڑکیں سننے میں آر ہی ہیں ’’گومتر‘‘سے کینسر ٹھیک ہورہا ہے، تازہ ترین اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ ’’کورناوائرس‘‘کی ویکسین بھی آر ایس ایس کے پٹواریوں نے ’’گومتر‘‘سے بنالی ہے؟اندازہ لگایا آپ نے؟ مغلوں کے عہد سے قبل کے بھارت میں جسے’’ہندوستان‘‘ کہاجاتا تھا یہ وہ زمانہ تھا جب آریاؤں نے ہندوستان کے اصل باشندوں’’ دراوڑوں‘‘ کو اپنی طاقت کے مکارانہ اور عیارانہ حربوں کے زور پر پہلے مفتوح بنا یا، پھر ذات پاتوں میں اُنہیں منقسم کیا اور پھر اْنہیں محکوم بناکر اْن پر ہمیشہ کے لئے قبضہ جمالیا اْس دورجہالت میں جب کوئی ہندوجاتی مرد مرجاتا تو اْس کی ارتھی کے ساتھ سجا سنورا کردلہن جیسے کپڑے پہناکراْس کی بیوہ کو مردے کی ارتھی کے ساتھ بیٹھادیا جاتا تھا ابتدا ء میں اسی ’’ستی ہونے والی‘‘بدقسمت بیوہ کی ہم نے بات کی ہے جس کی ’’بے خبری‘‘اور’’ہوش وحواس‘‘کھو بیٹھنے کا اشارتاً تذکرہ کیا جسے مردے کی ارتھی کے ساتھ باندھ دیا جاتا تھا، عین ایسے ہی آج کل نیم خواندہ اور ہندوتوا کے جنونی مزاج بھارتی عوام کی اکثریت کو ’’گونگے،بہروں اورعقل کے اندھوں‘‘ کی طرح سے ’’بھارتی گول پہیہ‘‘کے گرد باندھ مودی اور اجیت شا جیسے جاہ پرستوں نے باندھ دیا ہے جن کی خود سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نجانے کہاں گم ہوچکی ہے بلا امتیاز چاہے وہ بی جے پی کے ہوں یا کانگریسی سبھی کے سبھی مسلم دشمنی،فرضی دیش بھگتی،پاکستان مخالفت،پاکستانی سپریم انٹیلی ایجنسی آئی ایس آئی اورپاکستانی فوج مخالفت میں گم صم مودی اور گودی میڈیا کی لگائی ہوئی نفرتوں کی تپش میں سیخ پا کباب بنے مقبوضہ وادی سے دفعہ 370اور 35اے کے خاتمہ (جس میں مقبوضہ وادی میں کوئی مسلم وزیر اعلی نہیں ہوگا کا’’ دھتورا‘‘ پیئے شامل ) ایسے فریبی نعروں کے نشوں میں پوری طرح مست‘ ان کو کوئی فکر نہیں،نہ ہندی سماجی ومعاشرتی یگانگت کی، نہ یکجہتی کی فکر نہ بھائی چارے آپسی تعلقات اور نہ ہی معیشت کی فکر،نہ بھارتی جمہوری شبیہ کے ساکھ کی فکر اور نہ ہی اس کے نتیجے میں ہونے والی سماجی ثقافتی تباہی کی اْنہیں کوئی فکر واندیشہ ہے، آرایس ایس والوں نے اب تازہ ترین ایک اور مست نشہ تیار کیا ہے دنیا جسے ’’شہریت کے ترمیمی بل‘‘کے نام سے پہچانے لگی ہے اپنے اسی’’ گمانی انڈین (ہندو) ثقافت‘‘ کے نام نہادعظمتوں کے پروپیگنڈے کی آڑ میں پاکستان پر الزام تراشیوں کی لغویات کو دنیا بھر میں پھیلانے کے ’’بھارتی بیانیہ ‘‘ کا جو سلسلہ نجانے کتنے برسوں سے نئی دہلی نے جاری رکھاہوا تھا جس کا بھانڈا یورپی یونین کی ایک غیر سرکاری تنظیم ’’ڈس انفو لیب‘‘ نے عالمی چوراہے کے بیچ لا کرپھوڑا تو بھارتی پالیسی ساز اس’’انکشافاتی حملہ‘‘سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ باربار پیچھے مڑ کر دیکھنے کے باوجود لگا نہیں پائے اْن کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اْن کے ساتھ آخر یہ ’’ماجرا‘‘ہوا کیا ہے؟ بھارتی عوام کی نیم خواندہ‘مذہبی منافرت کی اتھاہ دلدل میں پھنسی ’’ہندوتوا‘‘ کے چکروں کے گرد مسلسل گھومنے والی جنونی عوام کو اب تک یہ علم ہونے ہی نہیں دیا جارہا کہ’’یورپی یونین نژاد بھارتی پروپیگنڈے’’کے اس ڈھول کے پول کے پھٹنے کی چہارسو آواز وہ نہ سننے پائیں وہ اگر کچھ سنیں تو صرف یہ سنیں کہ’’ انگریزوں کو ہندوستان سے نکالنے کے لئے مہاتما گاندھی نے کوئی ذرا بھی سیاسی وثقافتی خدمت انجام نہیں دی؟ آزادی کے وہ ہیرو نہیں ، بلکہ ہندوستان کی آزادی کے لئے’’ ویر ساورکر‘‘اور اب ’’گوڈسے‘‘ جیسے’’ماہان‘‘اْن کے نئے ’’ہیرو‘‘ہیں‘‘ مودی، اجیت شا اور یوگی ادتیہ جیسے جنونی مفاد پرست ہندستانی تاریخ کو اب ازسرنو رقم کریں گے بھارت میں اب مسلم پیشوں جیسے گائے کی فروخت کو پاپ سے تعبیر کیا جائے گا ’’ تحفظ گائے‘‘ کی پالیسیوں کی تکریم کی روایت پنپے گی، جانوروں کے میکانیکی ذبیحہ کا رواج عام ہوگا تاکہ جانوروں کے قصابوں کو بے روزگار کیا جائے اور(جبکہ انسانوں کے قصاب کو وزارت عظمیٰ‘‘پر براجمان کیا جاسکے؟) جس کے فوری نتیجہ میں ایک نفسیاتی مسلم تعصب کو متواتر اکسایا جا تا رہے اور عام چناؤ کے دنوں میں ’’مسلم انتخابی حلقوں’’کو عمودی ومتوازی طور پر اب تقسیم کیا جانے لگاہے، تاکہ دیش میں کہیں بھی مسلمان ووٹ کی طاقت نہ رکھ پائیں اور ماورا ئے سیکولر ’’مسلم قائدین‘‘ کو جنہوں نے ہندومورتیوں کی پوجا شروع کردی ہے، ان پر مسلط کیا جانے لگا ہے ایسے مناظر کومنظم انداز میں ٹیلی ویڑن پر دکھا یا جانے لگا ہے، بدقسمتی سے مسلم قائدین جو حکومت وقت سے بددل ہیں، ہندوعوام پر بہت زیادہ اعتماد کرتے ہیں اور ان سے مدد حاصل ہونے کی توقع رکھتے ہیں اس حقیقت کو فراموش کرتے ہوئے کہ غریب ہندو (دلت) عوام بھی اس طرح کے پروپیگنڈے کا اتنا ہی زیادہ شکار ہیں، فی الوقت تو صرف دیش میں نفرت اور تعصب کے بیج بوئے جارہے ہیں اور اس کی فصل کاٹنا یقینا ابھی باقی ہے ،بھارت کے اہم کارپوریٹ ادارے ’’امبانی اوراڈانی‘‘جیسے اوربھی ’’گودی کاروباری ادارے‘‘ ہونگے جنہوں نے بھارت کی باگ دوڑ مستقل طور پر آرایس ایس کے سپرد کرنے کے
جس اقدام کو نئی دہلی کے اقتدار کے لئے اْٹھایا اور مودی جیسے بے رحم سیاستدان کا اُنہوں نے انتخاب کیا جو بچوں سے پیار کرنے کے احساساتی فطری جذبے سے نابلد ہے اِس سے زیادہ بد احساسی اور کیا ہوسکتی ہے آسام سے مقبوضہ وادی تک ہزاروں لاکھوں معصوم بچے اپنے بڑوں کے ساتھ بھارتی سرکار کی ایسی ہی ستم زدہ اذیت پسندی کو جھیل رہے ہیں بھارت کے بڑے میگا کاروباری تجارتی ادارے چاہتے ہیں کہ خطہ کی منڈی کا دائرہ کار اوروسیع ہوجائے ’’اکھنڈ بھارت‘‘کے حصول کی ایک وجوہ یہ بھی ذہن میں رہے ان بھارتی کاروباری اداروں کی مالی آشیر باد سے’’را‘‘ نے فرانس سے جرمنی اور سوئزرلینڈ تک ’’ جعلی صحافت‘‘ کا’’ دسترخوان‘‘ بچھایاہوا تھا حال میں ’’ڈس انفولیب‘‘نامی غیرسرکاری یورپی تنظیم نے بھارتی کاروباری جعلی صحافت کے ناجائز کمائی کے اس دسترخوان کو سرے سے لپیٹ کررکھ دیا ہے دنیا کو بتادیا کہ بھارتی میڈیا سے آنے والی ہر خبر کو بغیر تصدیق کیئے پرنٹ کیا جائے نہ ٹیلی کاسٹ اور نشرکیا جائے پاکستان مخالف اور بھارتی مفاد کی ایسی جھوٹی اور من گھڑت خبریں سوشل میڈیا کے جعلی اکاونٹس،ٹوئیٹر‘ویٹ ایپس،فیس بک اور انسٹاگرام کے جعلی اکاونٹس پر وائرل نہ کی جائیں چونکہ بھارتی ذرائع کی خبروں میں قیاس آرائیاں ہوتی ہیں پاکستان کے خلاف انتقامی سازشی نظریات کے زہریلے اثرات کو پھیلانے کا سبب بنتی ہیں لہذا عالمی میڈیا کے ہر ادارے کو پہلے سے زیادہ احتیاط سے اورذمہ داری سے کام لینا ہوگا یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ’’ڈس انفو لیب‘‘کے حقائق آشکار ہونے کے بعد اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بھارتی پالیسی ساز حکام نے پڑوسی ملک پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کی خاطر جھوٹے،جعلی اورمن گھڑت میڈیا کے جدید ذرائع کا سہارا لیا اور اصولی صداقت اور فراست کی پرواہ کئے بغیر تیزی سے پاکستان کے خلاف خبروں کی نشریات و اشاعت کے اپنے پسندیدہ مگر ناپاک فعل کو آگے بڑھایا جاتا رہا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

مزیدخبریں