اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر (چیئرمین نیب) کی عدم شرکت پر کنوینر ذیلی کمیٹی نور عالم خان نے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’پی اے سی میں ہمیشہ پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر آتا ہے، وہ کیوں نہیں آئے، کیا پولیس کوکال کرکے انہیں بلایا جائے؟ انہوں نے کہا کہ پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر کو پی اے سی کے اجلاس میں طلب کرنے کے لئے میں پولیس بھی بھجوا سکتا ہوں، اگر پولیس ڈرتی ہے تو فوج کو بھی کہہ کر انہیں لاسکتا ہوں لیکن ہم احترام کرتے ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، جو ہوتا ہے دیکھا جائے گا۔ اگرکوئی ہم پرکیسز کھولنا چاہتا ہے توکھول لے لیکن سب کو قانون کا احترام کرنا چاہیے۔ ذیلی کمیٹی نے قومی احتساب بیورو کے پرنسپل اکانٹنگ آفیسر) چیئرمین نیب( کی اجلاس میں عدم شرکت پر نیب کی گرانٹس کا جائزہ لینے سے انکار کردیا۔ جبکہ وزیراعظم سیکرٹریٹ کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ بھی نہیں لیا ۔بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر نور عالم خان کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں قومی احتساب بیورو کی 2016-17 کی گرانٹس کاجائزہ لیاجانا تھا۔ اجلاس میں ڈی جی ہیڈکوارٹر نیب پیش ہوئے جس پر کنوینئر کمیٹی نور عالم خان نے ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ پی اے او کا کام ہے سی ایف او کا کام نہیں،وہ کیوں نہیں آئے ہم نے آپ کو جو کیسزبھجوائے تھے ان پر بھی پوچھنا تھا ، قانون کا احترام ہم کریں گے تو آپ بھی کریں گے۔ قانون سب کے لئے ایک ہے، رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ میں بھی انڈر انکوائری ہوں اس لئے میں نے کنوینئر کمیٹی کو کہا تھا کہ میں یہاں نہیں بیٹھتا لیکن کورم نہیں تھا۔