اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے پنجاب کی سول اینڈ ڈسٹرکٹ کورٹس کو نمبر الاٹ سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے رجسڑار سے رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے اپنے حکم میں لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار سے اگلی سماعت پر پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا انصاف میں حائل رکاوٹوں کو جلد از جلد دور کیا جائے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور رول کمیٹی اس معاملے کو جلد از جلد حل کریں۔ پنجاب کی تمام سیول اینڈ ڈسٹرکٹ کورٹس کو روم نمبر اردو اور انگریزی دونوں میں جاری کیا جائے، جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیتے ہوے کہاکہ ججز کے ٹرانسفر کے بعد لوگوں کے مقدمات کہاں جاتے ہیں؟ لوگ سارا دن دھکے کھاتے ہیں انہیں کیس سے متعلقہ کورٹ روم نہیں ملتا، عدالت میں موجود پنجاب کے سینئر وکلا بتائیں کیا انہیں بھی سول اینڈ ڈسٹرکٹ کورٹس میں مشکلات ہوتی ہیں؟ جس پر عدالت کو بتا یا کہ بعض اوقات کورٹس ڈھونڈنے کے چکر میں کیس ہی گزر جاتا ہے، عدالت نے ڈپٹی رجسٹرار عثمان طارق پر اظہار برہمی کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا پنجاب کے سینئر وکلا کو مشکلات ہوتی ہیں تو سوچیں عام عوام کا کیا حال ہوتا ہوگا۔ جسٹس قاضی فائیز عیسی نے کہا ڈپٹی رجسٹرار صاحب آپ خود کام نہیں کرنا چاہتے سپریم کورٹ کے حکم کا انتظارچ کرتے ہیں، پنجاب میں 1800 سے زائد کورٹ روم ہیں کسی ایک کو بھی نمبر جاری نہیں کیا گیایہ معاملہ ہائیکورٹ کی حدوں میں آتا ہے لیکن سپریم کورٹ اپنی آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی،پنجاب کی سیول اینڈ ڈسٹرکٹ کورٹس میں 800 سے زائد ججز ہیں لوگ انکے ناموں سے مقدمات کیسے ڈھونڈتے ہیں؟ جسٹس سردار طارق نے کہاسپریم کورٹ میں بینچ نمبر لکھا ہوتا ہے کسی نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں پڑ تی جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کورٹس کو سریل نمبر جاری کرنے کیلئے کسی نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے، یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے کچھ چیزیں دماغ سے کی جانی چاہئیں، ہم 21 ویں صدی میں رہ رہے ہیں کورٹس کو نمبر دینے کیلئے نوٹیفکیشن کا انتظار کرتے ہیں۔