امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ امریکا نے گذشتہ نومبر میں ہتھیاروں کی جس کھیپ کا راستہ روکا تھا ،،، اس میں موجود ہتھیار اُس اسلحے سے مماثلت رکھتے ہیں جو سعودی عرب میں آرامکو کی تیل کی تنصیبات پر حملے میں استعمال کیا گیا۔
پینٹاگان میں بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی وزارت دفاع کے ترجمان ولیم اوربن نے بتایا کہ حوثیوں کو ہتھیار پہنچانے والے جس ایرانی بحری جہاز کو حراست میں لیا گیا ،،، اس پر ایرانی کورنیٹ میزائل لدے ہوئے تھے۔
اس سے قبل بدھ کے روز جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی عرب میں آرامکو کمپنی کی تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانے والے ڈرون طیاروں اور یمن میں حوثی ملیشیا کے اسلحے خانے میں موجود ڈرون طیارے کے اندر موجود چھوٹے حجم کے آلات ،،، افغانستان اور عراق میں ایرانی ڈرون طیاروں کے اندر ملنے والے آلات سے مماثلت رکھتے ہیں۔
تنازعات میں ہتھیاروں سے متعلق تحقیقات کرنے والے مرکز کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ گردش نما Gyroscope صرف ایران میں بنائے گئے ڈرون طیاروں کے اندر ملا۔
کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں اس کے ماہرین کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اسی سے ملتا جلتا ایک گردش نما افغانستان میں امریکی فوج کو ملنے والے ایرانی ڈرون طیارے میں بھی پایا گیا تھا۔ اسی طرح یہ کروز میزائلوں کی اُس کھیپ میں بھی موجود تھا جو بحیرہ عرب میں اُس وقت پکڑی گئی جب وہ یمن کی جانب لے جائی جا رہی تھی۔
تنازعات میں ہتھیاروں سے متعلق تحقیقات کرنے والے مرکز کے سربراہ جوناہ لیو نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اس گردش نما کو اب ہم ایران میں تیار کیے گئے مواد کے اندر کافی مرتبہ دیکھ چکے ہیں یہاں تک کہ ہم پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ حوثیوں کے تیار کردہ مواد میں اس کا پایا جانا یہ ثابت کرتا ہے کہ یہ مواد ایران سے درآمد کیا گیا۔