کراچی (نیوز رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں 2013 والے حالات نہیں مگر سٹریٹ کرائمز بھی ناقابل برداشت ہیں، امن و امان کی صورتحال ملک کے دیگر شہروں میں بھی خراب ہے جس کی ایک وجہ معاشی بحالی بھی ہے۔ وہ الیکشن کمشن سندھ کے دفتر میں سینٹ کی جنرل نشست پر نثار کھوڑو کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے نثار کھوڑو کو پارٹی ٹکٹ دیا ہے جبکہ گل محمد جاکھرانی اور عاجز دھامرہ متبادل امیدوار ہیں۔ انہوں نے ڈاکوئوں کی فائرنگ سے سینئر صحافی کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جارہی ہے، ہم نے سٹریٹ کرائمز کنٹرول کرنے کے لیے پولیس میں تبدیلیاں کی ہیں، ایک سوال پر مراد علی شاہ نے کہا وفاقی حکومت نے سندھ سے جو افسران ہٹائے تھے ان کے لیے ہم عدالت میں ہیں، وفاق نے جن افسران کو سندھ سے ہٹایا، انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں، اب اس معاملے کا قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا، وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ وفاق این ایف سی کا پیسہ صوبوں سے ہی جمع کرتی ہے، ہمیں 32 ارب روپے کی کٹوتی کا صدمہ اٹھانا پڑا جبکہ پنجاب کے 10 ارب اور کے پی کے کے فنڈز میں 8 ارب روپے کا اضافہ کردیا گیا، میں نے وفاقی وزیر خزانہ سے بات کی تو وہ خود حیران ہوگئے کہ کیسے رقم کی کٹوتی کی گئی، وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے مسائل کو ریکونسل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی حرکتیں تو بے شمار ہیں، ایف بی آر جعلی ٹارگٹ کو پورا کرکے آئی ایم ایف کو مطمئن کررہا ہے، وفاقی وزرا کی تعداد بھی بڑھائی جارہی ہے، یہ سارے اخراجات پورے کرنے کے لیے پیسہ ہماری جیبوں سے نکالا جارہا ہے، وفاقی حکومت مزید قرضوں کی خواہش مند ہے، پہلے بھی 6 ارب کی غلط کٹوتی کا اعتراف کیا پھر قسطوں میں رقم واپس کی جارہی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایف بی آر کا خیال ہے کہ صوبوں سے پیسے کاٹ کر اپنی جیب میں بھرو، وفاقی کابینہ میں معاون خصوصی‘ مشیر اور وزیروں کی ایک فوج ہے سنا ہے اب وزراء کی تعداد میں مزید اضافہ ہو رہا ہے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 9 مارچ کو خالی ہونیوالی نشست پر انتخابات ہوں گے آج نثار کھوڑو نے اپنے کاغذات جمع کرائے ہیں ۔