لاہور (سپورٹس رپورٹر) پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آسٹریلوی کھلاڑی جیمز فوکنر لیگ سے دستبردار ہوگئے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پی ایس ایل میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے میرے معاہدے اور معاوضے کی پاسداری نہیں کی۔ پاکستان کرکٹ فینز سے معذرت خواہ ہوں کہ پی ایس ایل سے دستبردار ہوگیا ہوں۔ اگلے 2 میچز نہیں کھیلوں گا۔ مجھے پی ایس ایل چھوڑنے پر تکلیف ہو رہی ہے۔ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلئے مدد کرنا چاہتا تھا۔ پاکستان میں بہت ینگ ٹیلنٹ موجود ہے اور کرکٹ فینز شاندار ہیں۔ میرے ساتھ جو برتائوکیا گیا ہے وہ عزت دینے والا نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب میری پوزیشن کو سمجھیں گے۔ وہ وطن واپس روانہ ہوگئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیمز فالکنر سے ہوٹل میں قیمتی چیزیں ٹوٹ گئی تھیں اور اس کا نقصان ادا کرنے سے انکاری تھے اور جب رقم کا مسلسل اصرار کیا گیا تو جیمز فالکنر نے واپسی کا فیصلہ کیا۔ جیمز فالکنر نے نشے کی حالت میں بدتمیزی اور توڑ پھوڑ کی اور ہیلمٹ اور بیٹ پھینک کر ہوٹل کی لائٹس توڑ دیں۔ حتیٰ کہ ایئرپورٹ پر بھی امیگریشن حکام اور دیگر عملے سے کافی بدتمیزی کی۔ ترجمان پی سی بی نے کہا کہ جیمز فالکنر کیساتھ کوئی غلط بیانی نہیں کی گئی ۔ معاہدے کی مکمل پاسداری کی ہے ۔ فالکنر کا بیان غلط اور افسوسناک ہے ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مستقبل میں جیمز فالکنر کو پاکستان سپر لیگ میں نہ کھلانے کا اعلان کردیا۔ بورڈ کی طرف جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے جیمز فالکنر کے حوالے سے پی سی بی اور تمام فرنچائز نے فیصلہ کیا ہے کہ مستقبل میں انہیں پی ایس ایل کے ڈرافٹس میں شامل نہیں کیا جائیگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا کہ جیمز فالکنر کے قابل مذمت رویہ سے مایوس ہیں۔ شریک دیگر تمام ارکان کے ہمراہ ان کیساتھ بھی احترام کا رویہ اختیار کیا گیا۔ لیگ کی سات سالہ تاریخ میں کسی بھی کھلاڑی نے کبھی بھی عدم ادائیگی کی شکایت نہیں کی۔ زیادہ تر کھلاڑی 2016ء سے لیگ کا حصہ ہیں۔دسمبر 2021ء میں جیمز فالکنر کے ایجنٹ نے ادائیگی کیلئے اپنے یوکے کے بنک اکاؤنٹ کی تصدیق کی، جسے نوٹ کرلیا گیا۔ جنوری 2022ء میں جیمز فالکنر کے ایجنٹ نے آسٹریلیا میں موجود ایک آن شور اکاؤنٹ کی تفصیلات شیئر کیں۔ تاہم جیمز فالکنر کی 70 فیصد ادائیگی یو کے میں ان کے آف شور اکاؤنٹ میں منتقل کردی گئی تھی۔ جیمز فالکنر نے اس منتقلی کی تصدیق کی‘معاہدے کے مطابق انہیں تمام ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔بقیہ 30 فیصد ادائیگی پی ایس ایل 2022 کے اختتام کے 40 روز کے اندر کی جانی تھی، تاہم اس پر اب نظر ثانی کی جائیگی۔یوکے کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل ہونے کے باوجود جیمز فالکنر کا اصرار تھا کہ انہیں دوبارہ آسٹریلیا کے آن شور اکاؤنٹ میں تمام رقم بھیجی جائے، جس کا مطلب تھا کہ انہیں دو مرتبہ ادائیگی کی جائے۔انہوں نے رقم منتقل نہ کرنے پر ملتان سلطانز کے میچ میں شرکت نہ کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ایک ذمہ دارانہ ادارے کی حیثیت سے پی سی بی نے جمعہ کی دوپہر کو جیمز فالکنر سے رابطہ کیا۔اس دوران توہین آمیز رویہ کے باوجود جیمز فالکنر کو یقین دلایا گیا کہ ان کی تمام شکایات کا ازالہ کیا جائے گاتاہم انہوں نے اپنی ٹیم کیلئے ایک اہم میچ کھیلنے کیلئے میدان میں اترنے کے فیصلے پر نظر ثانی سے انکار کر دیا اور فوری طور پر اپنے سفری انتظامات ترتیب دینے کی ہدایت کردی۔اس دوران پی سی بی ان کے ایجنٹ کے دوران مسلسل رابطے میں رہا، جو پشیمان اور معذرت خواہ تھے۔اپنی روانگی سے قبل جیمز فالکنر نے ہفتے کو جان بوجھ کر ہوٹل کی پراپرٹی کو نقصان پہنچایا اور اس کے نتیجے میں انہیں ہوٹل کا نقصان پورا کرنا پڑا۔ پی سی بی کو امیگریشن حکام سے بھی جیمز فالکنر کے رویہ کی شکایات موصول ہوئیں جو وہاں گالم گلوچ کررہے تھے۔اس تناظر میں پی سی بی نے جیمز فالکنر کی سنگین بدتمیزی کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے فرنچائزز کیساتھ مل کر متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ جیمز فالکنر کو مستقبل میں پاکستان سپر لیگ کے کسی ایونٹ میں ڈرافٹ کیلئے شامل نہیں کیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آسٹریلوی کھلاڑی جیمزفالکنر کی پاکستان میں لاقانونیت کے خلاف اگر قانونی کارروائی کی جاتی تو انہیں مالی نقصان کا ازالہ کرنے کیساتھ ساتھ کم از کم سات سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ کی انتظامیہ سے معاہدہ توڑنے پر بھی کارروائی ہو سکتی تھی لیکن لاہور کے فائیو سٹار ہوٹل میں توڑ پھوڑ پر ان کیخلاف مقدمہ میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 427 عید کی جاسکتی تھی۔ کسی پرائیویٹ جگہ پر جاکر توڑ پھوڑ کرنا اور نقصان رسانی کا سبب بننے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ427 کے تحت سزا کا انحصار نقصانات کی نوعیت پر ہوتا ہے لیکن اگر ملزم نقصان پورا کر دے تو کوئی سزا سے بچ سکتا ہے۔پاکستان میں نشہ کرنے پر 4 امتناع منشیات کی دفعہ لاگو ہوتی ہے لیکن شراب پی کر غل غپاڑہ کرنے پر مقدمہ کے اندراج کی صورت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 11 اے عائد ہوتی ہے۔ جرم ثابت ہونے پر ملزم کو چار سال کی سزا ملتی ہے۔جیمز فالکنر پر ایف آئی اے امیگریشن کے عملے سے الجھنے اور کار سرکار میں مداخلت کا بھی الزام ہے، اگر یہ الجھاؤ پولیس کے ساتھ ہوتا تو مقدمے میں دفعہ 186 پر عائد کی جا سکتی ہے۔ غیر ملکی کھلاڑی کا الجھاؤ امیگریشن سے ہوا تو سرکاری ادارے کیساتھ الجھ کر کار سرکار میں مداخلت کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 353 عائد ہوتی ہے، جرم ثابت ہونے پر سزا تین سال قید ہے۔ لاہور کی ہوٹل انتظامیہ کا نقصان پی سی بی کی جانب سے پورا کرنے پر یہ دفعہ ختم ہو کر رہ گئی ہے جبکہ شراب پی کر غپاڑہ کرنے کا الزام واقعہ کے 8 گھنٹے کے اندر اندر پورا کیا جا سکتا ہے کیونکہ میڈیکل میں الکوحل پینا ثابت کرنا آٹھ گھنٹے کے بعد مشکل ہو جاتا ہے۔