سرسید احمد خان ایک وژنری اورمسلم کمیونٹی کے عظیم رہنما تھے،عمران احمدصدیقی


کراچی ( کامرس ڈیسک) ڈھاکہ میں پاکستان ہائی کمیشن نے سرسید احمد خان کے کاموں اور زندگی کے لیے وقف جگہ چانسری میں سرسید کارنر کا افتتاح کیا ۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمشنر عمران احمد صدیقی نے ایک تقریب کے دوران کارنر کا افتتاح کیا جس میں ماہرین تعلیم، دانشوروں، پاکستانی تارکین وطن اور مقامی صحافیوں نے شرکت کی۔تقریب کا آغاز سرسید احمد خان کی زندگی اور خدمات کے بارے میں ایک ویڈیو دستاویزی فلم کی نمائش سے ہوا جس کے بعد معروف مورخین، مصنفین اور پاکستان اسٹڈیز اینڈ ہسٹری کے پروفیسرز کی سرسید احمد خان کی زندگی پر تقاریر ہوئیں۔ہائی کمشنر عمران احمد صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ برصغیر کے عظیم مسلم مصلحین میں سے ایک سرسید احمد خان کی وراثت اور خدمات کو یاد کرنے اور منانے کے لیے تقریب کا انعقادہمیں مسلم رہنماﺅں کی ےاددلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرسید احمد خان ایک وژنری رہنما تھے جنہوں نے مسلم کمیونٹی کو تعلیم اور بااختیار بنانے کے لیے انتھک محنت کی، انھیں تعلیم کے لیے ان کی غیر متزلزل وابستگی، امن اور اتحاد کو فروغ دینے کے لیے ان کی انتھک کوششوں اور مسلمانوں کے مفاد کے فروغ کے لیے ان کی لگن کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔سرسیدکارنر کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا کہ کارنر سرسید اور جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کی فلاح و بہبود میں ان کے تعاون پر کتابوں، جرائد اور دیگر مواد کا ایک جامع مجموعہ پیش کرے گااور آنے والوں کو سرسید کی زندگی، ان کے پیغام اور ان کی بہت سی خدمات کے بارے میں جاننے کا موقع ملے گا۔شرکاءنے سرسید احمد خان کی وراثت کو تسلیم کرنے اور اسے عزت دینے کے اقدام پر ہائی کمیشن کی تعریف کی اور اس کارنر کے آغاز کو جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کے عظیم بصیرت والے رہنما کو خراج تحسین قرار دیا۔، پروفیسر آف پاکستان اسٹڈیز اینڈ ہسٹری، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، اسلام آباد ڈاکٹر عابد حسین عباسی،ایسوسی ایٹ پروفیسر پاکستان اسٹڈی سینٹر، پنجاب یونیورسٹی، لاہور، ڈاکٹر امجد عباس خان مگسی، پشاور یونیورسٹی خیبر پختونخوا کے پاکستان اسٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر اسلام پروفیسر ڈاکٹر فخر الزمان اور ڈائریکٹر عبدالصمد خان اچکزئی شہید چیئر یونیورسٹی آف بلوچستان کوئٹہ اور معروف سکالر ڈاکٹر عبدالر¶ف رفیقی نے سرسید احمد خان پر اپنے اپنے ویڈیو پیغامات میں روشنی ڈالی۔ مقررین نے جنوبی ایشیا میں مسلم نشاة ثانیہ کے لیے سرسید احمد خان کی جانب سے دی گئی شراکت اور خدمات اور سرسید کی سماجی، ادبی اور بالخصوص تعلیمی خدمات پر زور دیا جنہوں نے بعد میں برطانوی راج کے خلاف ایک منظم آزادی کی تحریک شروع کرنے کی راہ ہموار کی جو ان تعلیمی اداروں سے ابھرے اور بالآخر قیام پاکستان پر منتج ہوئے۔

ای پیپر دی نیشن