6فروری کی صبح 4بجے ترکی اور شام کے لوگ سوئے ہوئے تھے کہ زمین نے ایسی انگڑائی لی کہ ایک منٹ کے مختصر وقت میں 7-9کی شدت کے زلزلے کے جھٹکوں نے وہ قیامت بر پا کردی کہ زیادہ تر جاندار جو جہاں تھے وہیں بے حس و حرکت پائے گئے۔ زندگی تھم گئی اور اجل کے ہاتھوں میں چلے گئے۔ ذرائع ابلاغ پر دیکھے جانے والے روح فرسا منا ظر نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو اشکبار کر دیا۔ چند معصوم ایسے بھی تھے جنہیں زندہ نکال لیا گیا اور ان کی مسکراہٹ بتارہی تھی کہ اسنے اجل کو بھی شکست دے دی ہے، معصوم بیٹا اپنے باپ کے گلے میں بانہیں ڈالے ایسے سورہا تھا جیسے وہ پلے نیند کی آغوش میں تھے اور اب بھی اس تباہی سے بے خبر تھے۔ امریکی ایجنسی کے مطابق اس زلز لے کا مرکز ترکی کا ہی علاقہ تھا اور اسکی گہرائی تقریباً 17.9کلو میٹر تھی۔ غیر معمولی شدت زلزلے کے بعد 285آفٹر شاکس ریکار کیے گئے جاچکے ہیں۔ زندہ بچ جانے والے لو گ خوف و ہراس میں مبتلا بے چارگی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ زلزلے کا مرکز ترکیہ کا قدیم شہر اور زیادہ آبادی والا علاقہ غازی الپ ہے جو شام کے شہر حلب سے 97کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ ترکیہ کا چھٹا بڑا شہر ہے۔ اس زلزلے کی شدت کا اندازہ
گرین لینڈ، ڈنمارک کے لوگوں نے بھی محسوس کیا اس کے علاوہ قبرص ویونان، اردن لبنان اور فلسطین میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے اٹلی میں سونا می الرٹ بھی جاری کیا گیا۔ اس ہولناک زلزلے میں تباہی پر اندازے ہی لگائے جا سکتے ہیں اب تک کی
اموات کے اعداد و شمار کے مطابق ترکیہ میں چودہ ہزار سے زائد اور شام میں پانچ ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں، لاکھوں لوگ زخمی اور بڑی بڑی
عمار تیں زمین بو س ہو چکی ہیں جہاں موسم سرماکی شدت اور برفباری کی وجہ سے ملبہ ہٹانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ایسی عمارتوں سے زندہ بچ جانے والوں سے متعلق حکومت نا امید ہو چکی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اس ہولناک تباہی سے کروڑوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد روزبروز بڑھتی جارہی ہے۔ دنیا بھر سے ترکیہ اور شام حکومت کی مدد کیلئے ممالک بھر پور مدد کر رہے ہیں، ہوائی، جہاز، بحری جہاز اور بذریعہ ٹرین کئی ممالک زخمیوں کی مدد کیلئے ضروری اشیائ جس میں خیمے، کمبل اور ادویات کے علاوہ خوراک بھی
بھیجی جارہی ہے۔ پاکستان اپنی مخدوش معیشت کے باوجود دامے، درمے اور قدمے سخنے بھر پور مدد کر رہا ہے کیونکہ ترکیہ نے ہمیشہ پاکستان میں سیلاب، زلزلے بارشوں میں شدید تباہی کے پیش نظر کھل کر مدد کی ہے جو پاکستان اور ہمارے لو گ نہیں بھول سکتے۔ گذشتہ موسم مون سون میں جو تباہی اور ہولناکیاں پاکستان نے دیکھی ہیں اس پر ہمارے دیگر دوست ممالک کی طرح ترکیہ نے بھرپور مدد کی ہے۔ چھ ماہ نہیں گزرے کہ ترکیہ اور شام پر قیامت گذرگئی۔ یہ طوفان اور زلزلے محض مسلمانوں کے نصیب میں ہی کیوں ہیں؟ علامہ اقبال نے کہا تھا کہ برق گرتی تو بیچارے مسلمانوں پر۔ یہ مصائب و آلام مسلمانوں کی قسمت کیو ں ہیں؟ہمارے قیام و سجود ہوں تو ہماری آزمائش،اور گنا ہوں کی دلدل میں ہوں تو بھی امتحانات اور آزمائش سے دوچار! دنیا بھر میں بے وسیلہ و لاچار ہم مسلم قوم ہیں شاید ہم خود قصور وار ہیں طاغوتی پنجوں میں گرفتار لوگوں سے یہی سلوک ہو تا ہے خالق بھی نا خوش، طاغوت بھی دشمن۔تو اعمال ویسے ہی قابل فخر ہر گز نہیں ہیں اس ہولناکی کے بعد سوشل میڈیا پر ایسی افواہیں گرد ش کر رہی ہیں کہ جتنے منہ اتنی باتیں! قرائن بتاتے ہیں کہ اس تھیوری پر یقین کر لیا جائے مگر کیا ہو سکتا ہے ہمارے پاس ثبوت بھی نہیں ہیں اور نہ ہی جرات کر دار ہے کہ اس مبینہ سازش کو دنیا کے سامنے لا یا جائے۔ ہماری باتوں کا کون یقین کریگا وہی دنیا ہے وہی حاکم ہیں شیطانی اور طا غوتی طاقتوں کے سب اسیر ہیں۔ دجالی نظام کے سب اسیر نظر آتے ہیں۔ دنیا بھر سے اصحاب فکر ونظر اور حق گوئی دبے باکی کی جرات رکھنے والوں نے ایک نظریہ پیش کیا ہے کہ امریکہ کے ایک خفیہ ٹیکنا لوجی ھارپ جسکا ہیڈ کوارٹر امریکہ کی ریاست الاسکا میں ہے وہ اپنی فوجی ٹیکنا لوجی کو وسیع تر کرنے کیلئے تقریب تیئس ایکڑ رقبے پر یہ کام شروع کیا تھا جسکا آغاز 1990میں ہوا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسکا آغاز 1915میں کیا گیا۔ اس
پروگرام کا مقصد دنیا بھر میں اپنے 180انٹیناز جو 72فٹ تک اونچے ہیں ان سے لہر یں پیدا کرکے دنیا بھر کے کسی بھی مخصوص علاقے میں انرجی کی مقدار بڑھا سکتا ہے، فضا کو گرم کرکے درجہ حرارت بڑھا کر موسمیاتی تغیر و تبد ل سے شدید بارشوں اور زیر زمین معدنی ذخائر کے دریافت کے نام پر شدید زلزلے پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا کر سکتا ہے۔ بارشں سے محروم علاقوں میں بارشیں اور مصنوعی سیلاب کی صورت حال پیدا کرسکتا ہے، جنگلوں میں آگ اور گلیشئر کو فی الفور پگھلانے کی
قدرت رکھتا ہے۔ ہیٹ ویز، سمندروں میں سونامی کے علاوہ فضا میں جہاوں کے انجن جام کرنے پر بھی قدرت رکھتے ہیں۔ امریکہ کی طرف بڑھنے والے کسی بھی ایٹمی خطرناک ہتھیاروں کو فضا میں ختم کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ امریکہ نے ایسے کسی پروگرام کی تردیدکی ہے اور امریکہ میں ایسی مصنوعی قوت کے خلاف مظاہروں پر کہا تھا کہ امریکہ ایسے کسی پروگرام میں ملوث نہیں اور برملا کہا کہ و ہ پروگرام ترک کر چکے ہیں۔ قارئین کرام! روس یوکرین جنگ کے دوران ترکیہ کے کردار پرامریکہ نے اسے دھمکیاں دیں باالخصوص سلطنت عثمانیہ پر وہ ہمیشہ فخر کر تا رہا ہے اور پھر سوسال قبل معاہدہ لوزان رواں سال ختم ہونے والا ہے، ترکیہ میں انتخابات ہونے جارہے ہیں۔ ترکیہ تمام معاہدوں سے آزاد ہو کر ایک مضبوط معیشت بن کرسامنے آنے والا تھا۔ سمندر سے ذخائر کی تلاش پر پابندیاں ختم کر کے وہ ایک نیا ترکیہ بن کر سامنے آنے والا تھا۔ زلزلے سے پہلے کئی ممالک کے سفارت خانے بند کردیے گئے تو انہیں کیا خوف تھا؟ کیا 9/11کے وقت ایسا نہیں کیا گیا تھا۔ ہم پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ زلزلے کی تباہ کاریوں والی رات امریکی بحری جہاز لنگر انداز کیا ہوا؟ دنیا بھر میں زلزلے سے پہلے روشنیوں کا ہونا اور بجلی کاچمکنا غیر معمولی معمو لی عمل نظر آتا ہے۔ اگر یہ ساری تباہی ھارپ ٹیکنا لو جی کے سبب ہے توپھر ترکیہ اور شام
میں زلزلے پیدا کرنے سے تین یوم پہلے اس علاقے میں زلزلے کی پیشین گوئی کیسے ہوئی؟ ماہرین تو یہ بتارہے ہیں کہ زلزلے سے متعلق پیش گوئی تا ممکن بات ہے۔ اگریہ سب تیاریاں جو اب تک دنیا بھر میں ہوئی ہیں تو پھر اب یہ تباہی پاکستان افغانستان تک کسی بھی وقت پہنچ سکتی ہے۔ کیونکہ بقول اقبال
" رحمتیں ہیں تیری اغیار کے کاستانوں پر۔ بر ق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر"۔