سیکرٹری جنرل تحریک انصاف اسد عمر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عمران خان کوئی عام پاکستانی نہیں ہیں، عمران خان وہ واحد لیڈر ہیں جن پر منصوبے کے تحت قاتلانہ حملہ ہوا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی پر حملے کا خدشہ ہے، سکیورٹی کے انتظامات کی ذمہ داری حکومت کی بنتی ہے، جس ہڈی میں گولی لگی عمران خان کی وہ ہڈی ابھی تک ٹھیک نہیں ہوئی، اگر ذرا سا بھی جھٹکا لگتا ہے تو الگے 2 سے 3 ماہ ان کو چلنے میں دشواری ہوگی۔رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں الیکشن کمیشن کے باہر ایک پرامن مظاہرہ ہوا، عمران خان پر سارے کے سارے جھوٹے مقدمے کئے گئے ہیں، عمران خان نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے، انہیں کسی عدالت میں جانے پر اعتراض نہیں تھا، نومبر میں عمران خان پر حملہ کروایا گیا، عمران خان کا انا کا مسئلہ نہیں ہے، ڈاکٹرز کی ہدایات کی وجہ سے عدالتوں میں نہیں جا رہے۔انہوں نے کہا عدلیہ کو دباؤ میں لانے کے لئے ایک منظم مہم چلائی جا رہی ہے، اگر الیکشن 9 روز میں نہیں کرائے تو ان کو آئین توڑنا پڑے گا، عدلیہ مجھ پر عمران خان پر توہین عدالت کا کیس چلا چکی ہے، امید ہے سب کے ساتھ برابری والا رویہ رکھا جائے گا، یہ سارے ملک میں سنسنی پھیلا رہے ہیں، ہم انتظار کر رہے ہیں، رانا ثنا اللہ ،خواجہ آصف پر غداری کا پرچہ کب کٹوائیں گے۔سابق وفاقی وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی سے عوام پس چکے ہیں، گیس کی قیمتیں 46 فیصد بڑھانے کا اعلان ہوا ہے، روزمرہ کی ضرورت پوری کرنا ناممکن ہوتا جارہا ہے، یہاں سیاسی انتشار پیدا کیا گیا، سیاسی بحران نے معاشی بحران کو جنم دیا ہے، اگلے 3 ماہ بعد اس سے بھی زیادہ حالات خراب ہوں گے، پوراحکومتی نظام عمران خان کی گرفتاری میں لگا ہوا ہے، گھر بیٹھے ہوئے ٹویٹ کرنے والے بچوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، جب تک سیاست ٹھیک نہیں کرو گے معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی۔اس موقع پر سابق وفاقی وزیر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ عمران خان کے عدالت پیش نہ ہونے کی دو وجوہات تھیں، ٹانگ کا زخم اور سکیورٹی خدشات، وزیرآباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا، عمران خان قاتلانہ حملے سے پہلے 25 پیشیاں بھگت چکے ہیں، ہمارا آج یہی سوال ہے اگر عمران خان کو کچھ ہوگیا تو کون ذمہ دار ہوگا۔