اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) حکومت سازی کے لئے مسلم لیگ ن ۔پیپلز پارٹی کی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور کے بعد بھی کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آ سکا جبکہ ایم کیو ایم کی ٹیم نے بھی الگ سے مسلم لیگ ن کی مذاکرتی ٹیم کے ساتھ ملاقات کی، حکومت سازی کے لیے ن لیگ سے مذاکرات کرنے پی پی کا وفد اسحاق ڈار کی رہائش گاہ پر مذاکرات کے لئے پہنچا، پیپلزپارٹی کے وفد میں مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ، ندیم افضل چن اور دیگر شامل تھے، تین گھنٹے طویل بیٹھک کے بعد دونوں جماعتوں نے مذاکرات میں وقفہ کیا گیا تاکہ دونوں جماعتیں کے نمائندے اپنی، اپنی پارٹی قیادت سے مشاورت کر لیں، مذاکرات کا ایک دوسرا دور رات گئے رکھا گیا، تاہم بعد ازاں ان کو ملتوی کر دیا گیا، سابق وزیر قانون اعظم نذیرتارڈ نے کہا کہ مذکرات مثبت طور پر جاری ہیں،اور منگل کو پھر بات چیت ہو گی ،ذرائع کا کہنا ہے پی پی پی طرف سے کابینہ سے ہٹ کر تمام مناصب کا تقاضہ بات چیت میں طوالت کا باعث بن رہا ہے ،ملک کی صدارت کے منصب پر کوئی اختلاف نہیں،ذرائع کا کہنا تھا کہ مختلف تجاویز پر مبنی مسودے کا تبادلہ ہوا ہے جس پر ابھی دونوں جماعتیں اپنی ،اپنی قیادت سے بات کریں گی ،اور آج بھی بات چیت کریں گی ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی قیادت میں ایم کیو ایم کی ٹیم نے مسلم لیگ ن کی ٹیم کے ساتھ ملاقات کی اور ایم کیو ایک کی طرف سے حمائت کو آئینی ترمیم کی حمائت سے منسلک کیا ۔ گورنر سندھ کامران ٹسوری نے بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت سازی کے مشکل مرحلے میں ساتھ ہیں،ہم نے اپنی حمایت کی یقین دہانی کروا دی۔ ایم کیو ایم کے ترجمان کے بیان کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کی مذاکراتی کمیٹی کی ن لیگ کی دعوت پر اسلام آباد میں ن لیگ کے وفد سے ملاقات کی ،ملاقات میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، اسحاق ڈار، ایاز صادق اور محمد احمد خان شریک تھے، ملاقات میں ملک کو درپیش چیلنجر سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی بنانے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ،پاکستان، سندھ بلخصوص شہری سندھ کے لوگوں کو مسائل کے دلدل سے نکالنے کیلئے مختلف امور پر بھی گفتگو ہوئی،ایم کیو ایم پاکستان نے حکومت میں شامل ہونے کیلئے ن لیگ سے تین نکاتی آئینی ترمیم پر حمایت بھی مانگ لی،دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کا حکومت سازی کے حوالے سے بات چیت ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا ،دریں اثنا زرداری ہاوس مین پی پی پی کی مذکراتی ٹیم نے سابق صدر آصف علی زرداری اورپارٹی چیئر مین بلاول بھٹو زراداری سے ملاقات کی ،اور ان کو بات چیت کے بارے میں بتایا ۔ ان حتمی تجاویز کے بارے میں آگاہ کیا جو مسلم لیگ ن کی طرف سے پیش کی گئیں ،پی پی پی کے راہنما قمر زمان کائرہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکمت میں کوئی شیئر نہیں لینا ہے ،اور یہ بات مذ کرات کے ایجنڈا کو حصہ ہی نہیں ہے ،پی پی پی حکومت کا حصہ نہیں ہو گی مگر پارلیمان کو حصہ ہو گی ۔
آئینی ترامیم پر حمایت درکار: مسلم لیگ ن کا ساتھ دینگے، متحدہ: پی پی موقف پر قائم
Feb 20, 2024