پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ الیکشن میں پاکستان کے عوام نے کسی ایک جماعت کو مکمل مینڈیٹ نہیں دیا، تمام سٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہوگا، مسلم لیگ کو اگر وزارت عظمیٰ کا ووٹ دیا تو اپنی شرائط اور مرضی پر دونگا۔مجھ پر الزامات لگانے سے پہلے ثبوت دیں۔ میری اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کے کوئی ثبوت ہیں تو وہ دیں۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو آپس میں مل بیٹھ کر ملک کا مستقبل طے کرنا ہوگا۔ن لیگ سے ہمارے مذاکرات چل رہے ہیں، پیپلزپارٹی اپنے موقف پر قائم ہے اگر کوئی دوسرا اپنا موقف تبدیل کرے تو پھر پیش رفت ہو سکتی ہے۔ جمہوریت میں سب کو مل کر چلنا پڑتا ہے۔مذاکرات سے ہی مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ہمارے پاس اکثریت نہیں جو کچھ بھی کر رہے ہیں عوام کیلئے کر رہے ہیں۔عوام چاہتے ہیں کہ ملکر اس ملک کو چلایا جائے۔مولانا نے جو بات کی اس کا جواب میں نہیں دونگا بلکہ وہ خود دیں گے۔ امید ہے آئین کے بانی کو اعلیٰ عدلیہ سے انصاف ملے گا۔انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا، عدالتی قتل آمریت کے دور میں ہوا، ملک پر آدھے سے زیادہ وقت آمریت رہی، اگر کوئی قتل ہوا ہے تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ 10 یا 100 سال گزر گئے۔ ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کا کیس چل رہا ہے، صدارتی ریفرنس کے ذریعے تاریخ درست ہوگی، ذوالفقار بھٹو شہید اس ملک کے آئین کے بانی ہیں، مجھے اعلیٰ عدلیہ پر پورا یقین ہے، ہمیں انصاف دیں گے۔سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں قصاص کیوں مانگوں؟ میں تو انصاف مانگوں گا، بینظیر بھٹو شہید کا خواب تھا کہ اپنے والد کو انصاف دلائیں، امید ہے جو انصاف بیٹی کو نہ مل سکا وہ نواسے کو ملے گا۔کیس سننے پر عدالت اور چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں۔ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا، عدالتی قتل آمریت کے دور میں ہوا، ملک پر آدھے سے زیادہ وقت آمریت رہی، توقع ہے کہ مستقبل میں ایسا سنگین جرم دہرایا نہیں جائے گا۔