مکرمی! نوائے وقت نے بھی اس بات کا بڑا بروقت نوٹس لیا ہے اور ہر درد مند پاکستانی بھی کراہ اٹھا ہے۔ یہ اللہ کی شان ہے کہ ایک غیرت مند قوم پر ارباب عیش و نشاط کی بزدلانہ غلامانہ اور کمزور پالیسیوں کی وجہ سے یہ وقت بھی آنا تھا کہ پاکستانی قوم کے نمائندوں اور ارکان پارلیمنٹ کو ایک تیسرے درجے کا امریکی اہلکار ڈانٹتا پھرتا ہے۔ ان اراکین میںبڑے بڑے نام تھے قوم ہمیشہ سے اس بات کی منتظر رہی ہے کہ امریکی منفی سلوک کے جواب میں ادھر سے بھی کوئی کھڑاک سنائی دے مگر ہر بار مایوسی ہوئی‘ اس دفعہ بھی حکمران جماعت کی ترجمان اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات کی طرف سے جو بیان آیا ہے وہ خاصا مایوس کن اور غلامانہ سوچ کا عکاس ہے۔ موصوفہ جو اندرون ملک ہر وقت غصے میں گرجتی برستی رہتی ہیں فرماتی ہیں کہ ”امریکہ کے خلاف بولنے سے پہلے سوچنا چاہئے کیونکہ اس نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے اور اس کے بدلے میں اس کا ہر طرح احترام کرنا چاہئے“۔ یہ بیان پڑھنے کے بعد میں نے بھی دیگر پاکستانیوں کی طرح اپنے اردگرد نگاہ دوڑائی کہ دیکھوں مجھے بحیثیت پاکستانی امریکہ نے کیا دیا ہے۔ تو مجھے مہنگائی‘ ڈرون حملے‘ افراتفری‘ بم دھماکے‘ امریکی اور بھارتی بالادستی‘ کشمیر کا مسئلہ ہضم‘ میرے دریا بند‘ میری عزت نفس ختم جیسے تحفے امریکی مہربانیوں کی وجہ سے نظر آئے تو احترام کی بجائے مجھے امریکہ اور اس کے کاسہ لیسوں سے شدید نفرت محسوس ہوئی اور جو امریکہ کا احترام کرنے کرانے کی ہر وقت تبلیغ کرتے رہتے ہیں انہیں ضرور امریکہ نے نوازا ہو گا۔ یہاں کا تو بچہ بچہ اور پیر و جواں امریکہ نوازوں کےلئے گالی بن چکا ہے۔ ان کروڑوں انسانوں کو امریکہ داتا نظر کیوں نہیں آتا۔ صرف حکمرانوں کو ہی کیوں دکھائی دیتا ہے ان بلند قامت ارکان پارلیمنٹ پر بھی افسوس ہوا جو ڈانٹ کھا کر بھی بدمزہ نہ ہوئے
غیرت نام تھا جس کا‘ گئی تیمور کے گھر سے
(محسن امین تارڑ ایڈووکیٹ لاہور۔ فون: 0333-6442093/ 0303-4246660)
غیرت نام تھا جس کا‘ گئی تیمور کے گھر سے
(محسن امین تارڑ ایڈووکیٹ لاہور۔ فون: 0333-6442093/ 0303-4246660)