ہم عہد رفتہ کی جانب پلٹنا چاہتے ہیں ہمیں

Jan 20, 2010

سفیر یاؤ جنگ
مکرمی! میری آنکھوں کے سامنے اس دور کی یاد تازہ ہو رہی ہے جب ایک آدمی حاضرین سے اٹھ کر حضرت عمرؓ سے سوال کرتا ہے۔ عمرؓ اس وقت تک ہم آپؓ کا خطاب نہیں سنیں گے جب تک آپ اس بات کی وضاحت نہ کر دیں کہ آپؓ نے جو یہ لباس پہن رکھا ہے اس کا کپڑا کہاں سے آیا کیونکہ مال غنیمت سے یہ چادر ہر ایک کو ایک ایک ملی تھی جبکہ آپؓ کا لباس دوچادروں سے مل کر بنا ہے۔ آپؓ نے یہ دوسری چادر کہاں سے لی۔ خلیفہ دوم حضرت عمرؓ نے اس کی بات تحمل سے سنی اور فرمایا اس کا جواب میرا بیٹا دے گا۔ آپؓ کے بیٹے نے فرمایا۔ بابا جان کے پاس لباس نہ تھا اس لئے میں نے اپنے حصے کی چادر بھی انہیں دے دی تاکہ وہ اپنا لباس تیار کروا لیں۔ ایک خلیفہ ایک فاتح ایک بہترین مومن جس کے خوف سے شیطان رستہ بدل لیتا تھا وہ اپنے دور حکومت میں ایک عام آدمی کے سامنے جوابدہ ہے۔ آپؓ وہ بہترین خلیفہ تھے جو فرماتے تھے ”اگر ایک بکری بھی دریائے فرات کے کنارے پیاسی رہ جائے تو میں قیامت کے دن اللہ کے سامنے اس کے لئے جوابدہ ہوں گا۔“ ہمیں تو حضرت عمرؓ جیسا حکمران چاہیے جس کے دور میں بکری بھی پیاسی مر جائے تو اس کے لئے اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھے۔ خدایا ہمیں عمرؓ سا حکمران دے دے۔(ریحانہ سعدیہ لاہور)
مزیدخبریں