جسٹس آف پیس‘ کا نظام مزید مﺅثر بنانے کیلئے ضابطہ فوجداری میں ترامیم کا فیصلہ

لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) اعلیٰ عدلیہ نے صوبے کی سیشن عدالتوں میں رائج”جسٹس آف پیس“ کے نظام کو مزید مو¿ثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالتی ذرائع کے مطابق جوڈیشل تنظیموں، وکلاءاور بار ایسوسی ایشنز کی طرف سے ارسال کی گئی تجاویز کا جائزہ لے کر ضابطہ فوجداری میں ترامیم کےلئے سفارشات مرتب کی جائیں گی۔ جس کا مقصد22 اے 22 بی کے تحت سائلین کی داد رسی، پولیس کے احتساب اور سیشن عدالتوں میں وقت کا ضیاع روکنے کو یقینی بنانا ہے۔ اعلیٰ عدلیہ میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 36,540 شہریوںکو پولیس نے داد رسی فراہم کرنے سے انکار کیا جس کے خلاف37 اضلاع کی سیشن عدالتوں میں اندراج مقدمہ، حبس بے جا اور ہراساں کئے جانے سے متعلق درخواستیں دائر کی گئیں۔ قانونی حلقوں نے ماتحت عدالتوںکو22۱ے22 بی کی رٹ درخواستوں میں جوڈیشل اختیارات دینے کی تجویز دی ہے تاکہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو سکے۔ 22 اے 22 بی کی رٹ دائر کرنے سے پہلے اعلیٰ پولیس افسر کو درخواست دے کر کمپیوٹرائزڈ ڈائری نمبر کے حصول کو لازمی قرار دینے کی تجویز بھی زیرغور ہے تاکہ پولیس کو درخواست دئیے بغیر دائر کی جانے والی رٹ پیٹیشنز کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔ ایک اور تجویز کے مطابق پرچہ غلط ثابت ہونے پر درخواست دائر کرنے والے کو متعلقہ جرم کی نصف سزا دی جائے جس کےلئے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 182میں بھی ترمیم کی جائے۔ فوجداری وکلاءکا کہنا ہے کہ 22اے 22 بی کو مو¿ثر بنانے کےلئے تجاویز پر غور خوش آئند ہے۔ سیشن عدالتوں کے احکامات کو پولیس سنجیدگی سے نہیں لیتی جبکہ یہ بنیادی حقوق کی فراہمی کا معاملہ ہے۔ اس لئے ماتحت عدالتوں میں ان رٹ درخواستوں سے متعلق قوانین مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن