مکرمی! متکبر جنرل (ر) پرویز مشرف اپنے کئی ایک کار ہائے نمایاں‘‘ میں سے ایک جرم کی جوابدہی کیلئے عدالت میں کیا طلب ہوئے ملکی سیاست میں بھونچال آ گیا ہے۔ اس پس منظر میں ہمارے کچھ صحافی بھائی بھی اپنے کالموں اور ٹاک شوز میں چنگاڑنے لگے۔ اسے ہماری بدنصیبی ہی کہئے کہ اس جرنیل کی آمد پر خوشی کے شادیانے بجائے گئے۔ پھر مارشل لاء کے خلاف آواز بلند ہونا شروع ہو گئی۔ پھر ان صاحب کی اقتدار اور ملک سے ’’باعزت‘‘ رخصتی پر واویلا کیا گیا کہ انہیں جانے کیوں دیا گیا۔ حالیہ انتخابات سے قبل مشرف واپس آئے تو خوشیوں کے شادیانے بجائے گئے۔ عدلیہ نے نااہلیت کی بنیاد انتخابی دنگل سے باہر پھینک دیا تو حکومت کو طعنے دئیے جانے لگے کہ اس کا احتساب کیوں نہیں کیا جاتا۔ الطاف حسین اور چودھری برادران چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ وہ بھی مشرف کے ساتھ تھے اور ان کو بھی اس مقدمے میں فریق بنایا جائے۔ ہائے ری قوم، تیرے رہنما بھی کیسے کیسے؟ شاید ان رہنماؤں کو سزا کا کوئی خوف نہیں جو یوں چیخ رہے ہیں۔(عبدالعلیم قمر۔قصور)