لاہور (معین اظہر سے) پنجاب حکومت نے الیکشن کمشن کو تقریباً تین ماہ گزرنے کے باوجود حلقہ بندیوں کے لئے ریکارڈ نہیں بھجوایا جبکہ سیکرٹری بلدیات کی طرف سے 25 اضلاع کا ریکارڈ الیکشن کمشن کو بجھوانے کی سمری تقریباً دو ہفتے سے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پڑی ہے جبکہ بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں سیاستدان اور بیورو کریسی دونوں رکاوٹ بن گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو محکمہ بلدیات کی طرف سے جو سمری بھجوائی گئی ہے اس میں ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن ، 11 میونسپل کارپوریشن ، 182 میونسپل کمیٹیوں اور 35 ڈسٹرکٹ کونسلوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی الیکشن مزید تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں سپیشل سیکرٹری بلدیات داﺅد محمد نے وزیراعلیٰ پنجاب کو 23 دسمبر کو سمری بھجوائی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا جوائنٹ سیکرٹری الیکشن کمشن اور صوبائی الیکشن کمشن کی جانب سے خطوط موصول ہوئے تھے جس میں کہا گیا تھا پنجاب میں میٹروپولیٹن ، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹی اور ڈسٹرکٹ کونسل کتنی ہونگی اس کا نوٹیفیکیشن بھجوا دیں اور ہر کونسل کا مارک شدہ نقشہ جس میں ان کی حدود کی نشاندہی ہو ہمیں بھجوائیں۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ءکی سیکشن 9 اور 10 کے تحت الیکشن کمشن کو حلقہ بندیوں کا اختیار حاصل ہے۔ اسی طرح اس ایکٹ کے سیکشن 6 اور سیکشن 8 کے تحت حکومت پنجاب کے پاس اختیار ہے کہ میٹروپولیٹن، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹی، ڈسٹرکٹ کونسل میں کتنی یونین کونسل اور وارڈ ہونگی اس کا تعین کرے اس کے بعد الیکشن کمشن حلقہ بندیوں کا تعین کرے گا۔ سیکرٹری بلدیات نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا تمام ڈی سی اوز کو بلدیاتی اداروں کی حدود، ان کے نقشوں اور دیگر معلومات کے لئے لیٹر لکھے تھے۔ تاہم 3ماہ گزرنے کے باوجود صرف 25 اضلاع کی طرف سے معلومات ملی ہیں اسلئے محکمہ بلدیات کو اختیار دیا جائے کہ وہ ان اضلاع کے بارے میں نوٹیفکیشن جاری کر سکے۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کو سمری بھجوائی گئی تو وہاں سے اعتراض لگ کے آیا محکمہ قانون سے اس بارے میں رائے لی جائے جس پر سیکرٹری قانون ابو الحسن نجمی نے سیکرٹری بلدیات کے موقف کو ٹھیک قرار دے دیا تاہم محکمہ بلدیات کے ذرائع کے مطابق دو ہفتے گزرنے کے باوجود وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے سمری واپس آئی نہ ہی محکمہ بلدیات کو کہا گیا ہے کہ وہ الیکشن کمشن کو معلومات فراہم کردیں۔ محکمہ بلدیات کے مطابق مزید دو اضلاع کی معلومات بھی موصول ہوگئی ہیں تاہم سیاسی فیصلہ ہوگا کہ بلدیاتی الیکشن کب کرانے ہیں۔
حلقہ بندیاں
تین ماہ گزر گئے‘ پنجاب حکومت نے حلقہ بندیوں کیلئے ریکارڈ نہیں بھجوایا‘ بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کا خدشہ
Jan 20, 2015