اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے انسانی سمگلنگ کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت میں متعلقہ حکام سے اس کے دوران جاں بحق ،لاپتہ اور منزل پر پہنچنے والوںکی تفصیلات طلب کرتے ہوئے قرار دےا ہے کہ ہم نے اپنے شہریوں کو ملازمت دینی ہے نہ روٹی نہ کوئی اور سہولت اس لئے وہ دوسروں کے ہتھے چڑھ کر کہاں سے کہاں پہنچ جاتے ہیں، عدالت نے ہدایت کی ہے کہ ایف آئی اے غیرقانونی امیگریشن کے مقدمات کی ہر تفصیل دو ہفتوں میں فراہم کرے، رپورٹ میں غیر قانونی امیگریشن کے مقدمات میں ملزموں کی رہائی اور سزا سے متعلق وجوہات بھی عدالت کو بتائی جائیں اور بتایا جائے کہ80 لاکھ پاکستانیوں میں سے کتنے قانونی طور پر گئے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں لوگوں کیلئے رہنا ناممکن ہوگیا ہے ملک میں روزگار بھی نہیں اسلئے لوگوں میں باہر جانے کا تصور فروغ پارہا ہے ، ایماندار اور قابل لوگ مایوس ہو کر روزگار کے لیے بیرون ملک جانے کو ترجیح دے رہے ہیں، بے روزگاری، افراتفری اور گڈ گورننس کا فقدان ہے تو ان حالات میں مایوس شخص مجبور ہو کر بیرون ملک لیجانے والی غیر قانونی لانچ پر چڑھ جاتا ہے، ہمیں احساس ہونا چاہیے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے،جب تک اس ملک سے بھوک افلاس بیروزگاری ناانصافی اور مہارت کی ناقدری کا خاتمہ نہیں ہوگا ہمارے محنتی ایماندار اور مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے مستقبل کا اثاثہ نوجوان بیرون ملک غیرقانونی طور پر جاتے رہیں گے اور مرتے رہیں گے یہ سب انسانیت سوز ہے۔ عدالت کے استفسار پر درخواست گزار کے وکیل نے آگاہ کیاکہ محمد امجد کوایک ایجنٹ نے پہلے آٹھ لاکھ روپے کے عوض یونان پہنچایا جہاں سے ایجنٹ نے ہمیں ٹیلیفون کیاکہ اسے یورپ لے جانے کیلئے مزید رقم اداکی جائے ورنہ اس کو مار کر یہاں پھینک دیا جائے گا ہم نے ایجنٹ کی ہدایت پر مطلوبہ رقم فراہم کی جس کے بعد سے ہمارا بھائی لاپتہ ہے کہ وہ زندہ بھی ہے یا نہیں۔ ایف آئی اے گجرات نے ہماری درخواست پر واقعہ کی انکوائری کی اور بعد میں 2013ءایف آئی درج کی گئی تاہم ملزم ابھی تک گرفتارنہیں ہوسکے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہاکہ انسانی سمگلنگ کی روک تھا م نہ ہونا خطرناک ہے۔ جس علاقہ کا واقعہ ہے وہاں شہرکے آدھے نوجوان مزدوری کیلئے باہرجانے کی خواہش کرتے ہیںہم نے اپنے نوجوانوں کو روٹی، روزگار یا کوئی اور سہولت تو دینی نہیں پھر وہ ایسے لوگوں کے ہاتھ نہ چڑھیں گے تو کہاں جائیں گے 17 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بھیجنے والے پاکستانیوں کی زندگیوں کو کوئی تحفظ نہیں۔
جسٹس جواد