امام محمد غزالی علیہ رحمة رقم طراز ہیں : اللہ تبارک وتعالیٰ کی یاد تمام عبادات کا خلاصہ اوران کی روح ہے۔دیکھئے نماز کو اسلام کا ستون قرار دیا گیا ہے اس کا اصل مقصد بھی اللہ کریم کاذکر ہی ہے۔جیسا کہ ارشادربانی ہے”بے شک نماز فحش اورمنکر کاموں سے منع کرتی ہے اوربلاشبہ اللہ کا ذکر سب سے بڑھ کر ہے۔“قرآن کی تلاوت تمام عبادت سے افضل ہے کیونکہ وہ اللہ رب العزت کا کلام ہے ۔اس کی تلاوت اللہ تعالیٰ کی یاد دلاتی ہے اوراس میں جو کچھ مندرج ہے وہ حق تعالیٰ کے ذکر کی تازگی کا واسطہ و وسیلہ ہے۔ روزہ سے مقصودیہ ہے کہ شہوات و خواہشات کا قلع قمع ہوجائے ۔انسان کا دل جب شہوات وخواہشات سے نجات حاصل کرلیتا تو اس کا تزکیہ ہوجاتا اوروہ یادالٰہی کا مستقر بن جاتا ہے ۔کیونکہ جب تک دل پر شہوات وخواہشات کا غلبہ ہوگا اس وقت تک اس سے یاد الٰہی کا ہونا ممکن نہیں ہوگااورذکر میں تاثیر بھی پیدا نہیں ہوگی۔
”حج “ اللہ رب العزت کے گھر کی زیارت کا نام ہے اوراس سے مقصود صاحبِ خانہ کی یاد اوراس سے ملاقات کا شوق ہے، تو ثابت ہوا کہ ذکر تمام عبادات کا خلاصہ ہے اوراسلام کی جڑہے، عبادات اِ سی ذکر کو پختہ کرنی والی اوراسی جذبہءتذکیر کو مستحکم کرنے والی ہیں۔
انسان کے ذکر کا ثمرہ یہ سامنے آتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ بندے کو یادکرتے ہیںاورظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر اورکیا ثمرہ ہوسکتا ہے ۔اللہ تبارک وتعالیٰ کو ہمیشہ یاد کرنا چاہیے اوراگر ایسا نہ ہو تو اکثر اوقات بہر حال اللہ کی یاد سے معمور ہونے چاہیں۔کیونکہ انسان کی فلاح اسی ذکرالٰہی سے وابستہ ہے جیساکہ ارشادربانی ہے”اوراللہ کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تمام دونوں جہانوں میں بامراد ہوجاﺅ(الجمعہ)“۔
اللہ رب العزت نے اپنے ان بندوں کی بڑی تعریف فرمائی ہے جو قیام و قعود اور(جاگتے ) سوتے ہر حال میں اس کا ذکر کرتے ہیں اوراللہ تعالیٰ نے ہر حال میں اپنی یاد کا حکم فرمایا اورفرما یا ہے کہ کسی وقت بھی اس فریضہ سے غافل نہیں ہونا چاہیے ۔جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیاگیا کہ تمام اعمال میں کون سا عمل سب سے افضل ہے تو آپ نے ارشادفرمایا کہ مرتے وقت زبان کا ذکرِ الٰہی سے تر ہونا، آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایاکہ جو شخص ذکر کی کثرت ومشغولیت کی وجہ سے دعاءنہیں مانگ سکتا اس کو جو عطیہ ملتا ہے وہ مانگنے والوں سے بھی بہتر ہوتا ہے۔(کیمیائے سعادت)