بھوپال (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں انتہاپسندوں نے ”گا¶ رکھشا“ کے نام پر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو ظلم کا نشانہ بنانے، انہیں ڈرانے دھمکانے کیلئے باقاعدہ ”گا¶ رکھشا کمانڈو فورس“ تشکیل دیدی جس میں نوجوان ہندو لڑکوں کو ہندو مذہب اور ”گا¶ ماتا“ کے تحفظ کے نام پر گمراہ کرکے رضاکار بھرتی کیا گیا ہے جبکہ باقاعدہ کارڈ بھی جاری کئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ مدھیہ پردیش میں ہی گا¶ رکھشا سمیتی نامی غیر معروف تنظیم کے کارکنوں نے چند روز قبل گائے کا گوشت سامان میں رکھنے کا الزام لگا کر ایک مسلمان جوڑے کو ٹرین سے اتار کر مارا پیٹا اور گالیاں دیں۔ محمد حسین اپنی بیوی کو اپنے شہر ہردہ لیکر جا رہا تھا۔ اسی تنظیم نے یہ کمانڈو فورس تشکیل دی ہے۔ ایک بھارتی تجزیہ نگار کے مطابق اس کمانڈو فورس کی کوئی قانونی یا آئینی حیثیت نہیں مگر ہندو معاشرے میں انتہاپسند ذہنیت رکھنے والے نوجوانوں میں اس کا اثر ہے۔ اس کے علاوہ محمد حسین اور اس کی بیوی کو چھوڑنے پر اور کارکنوں کی گرفتاری پر غضبناک ہندو گروپ ”ہندو ایکتا منچ“ کی کال پر گزشتہ روز چھیپاباد میں مکمل ہڑتال رہی۔ واضح رہے کہ گا¶ رکھشا کمانڈ فورس کے کارڈ کی پشت پر شق 4 میں واضح لکھا ہے کہ اس تنظیم سے منسلک افراد کو ہندو مذہب اور گائے کا تحفظ کرنے کیلئے کارروائی کا مکمل اختیار ہے جس کا مطلب ہے کہ مسلمانوں دلتوں پر مذہب کے نام پر ہر طریقے کا ظلم کرنے کا لائسنس دیدیا گیا ہے۔ گا¶ رکھشا کمانڈو فورس کا سلوگن گائے کے ذبیحہ سے بھارت کی نجات ہے۔
گا¶ رکھشا فورس