اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور میں دفتر خارجہ کی طرف سے انکشاف کیا گیا ہے کہ سائبر سکیورٹی کے لیے دفتر خارجہ کے پاس کوئی خصوصی بجٹ مختص نہیں ہے جبکہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں دفتر خارجہ کو سائبر سکیورٹی کے حوالے سے خطرات لاحق ہیں۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر نزہت صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ جس میں دفتر خارجہ کی طرف سے بتایا گیا کہ سائبر سکیورٹی کیلئے 8کروڑ روپے کی فراہمی کا وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ اجلاس میں وزارت خارجہ کے لیے مختص بجٹ کے خرچ اور سکیورٹی سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کے رکن سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سائبر سکیورٹی حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے، طارق فاطمی روزانہ وزیراعظم کے ساتھ ہوتے ہیں وہ یہ معاملہ ان کے ساتھ اٹھائیں، پاکستان دنیا کا وہ ملک ہے جس کی سب سے زیادہ جاسوسی کی جاتی ہے، حکومت دفتر خارجہ اور سفارتخانوں کی سائبر سکیورٹی اور فزیکل سکیورٹی کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے، دفتر خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری کی طرف سے اجلاس کو بتایا گیا کہ مسقط کی جیلوں میں 601 پاکستانی قیدی ہیں ان کو قانونی امداد فراہم کی جا رہی ہے، مارگلہ روڈ کے اختتام پر 5ارب روپے کی مدد سے سٹیٹ گیسٹ ہاﺅس بنایا جا رہا ہے، سٹیٹ گیسٹ ہاﺅس 37ایکڑ رقبے پر تعمیر ہوگا جس میں کنونشن سنٹر بھی شامل ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے اجلاس میں بتایا کہ سعودی عرب میں دمام اور مدینہ میں دو نئے مشن قائم کریں گے ، دفترخارجہ کی افرادی قوت بڑھانے کے لیے سمری وزیراعظم کو بھجوائی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ بھارت کے مسلمان سفارتکار پاکستان آنے سے کتراتے ہیں کیونکہ بھارتی ان پر ہمیشہ شک کرتے رہتے ہیں۔
سینٹ کمیٹی میں انکشاف