بھارتی وزیراعظم نریندرمودی ایک مرتبہ پھر اپنی بچکا نہ حرکتوں کی وجہ سے عالمی خبروں کا حصہ بن گئے ہیں گویا کہ چمچہ گیری اور خوشامدی انداز سے بغل گیر ہونا اور خوشامدانہ انداز سے مہمان نوازی کرنے کے تمام ریکارڈ مودی نے توڑ ڈالے ہیں،ایک طرف اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہوہے کہ جس نے نہتے فلسطینیوں پر جدید جنگی ہتھیاروں سے لیس اسرائیلی افواج کے ہاتھوں مظالم ڈھا کر اِنسا نیت کو چکنار چور کرکے رکھ دیا ہے تودوسری طرف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ہے یہ بھی نیتن سے پیچھے نہیں ہے اِس نے بھی نہتے اور معصوم کشمیریوں پر صدی کے دردناک مظالم کے پہاڑ توڑکر انسا نیت کو قتل کرنے کا سلسلہ جاری رکھاہوا ہے جس کی ساری دنیا میں مذمت جاری ہے مگر دونوں ہی شیطانوں نے کسی کی بھی نہ سُننے کا عہد لے رکھا ہے ۔پچھلے دِنوں بھارتی دورے پر آئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہوکا مودی نے ائیرپورٹ پر جیسا استقبال کیا اِسے بھی ساری دنیا نے دیکھا،مودی کی اِس حرکت سے دنیا بھر میں بھارتی وزیراعظم اور بھارتیوں کی جیسی سُبکی ہو ئی ہے اِس پر بھا رتی کچھ نہ سمجھیں اور کچھ نہ کہیں مگر سچی بات تو یہ ہے کہ مودی کے بچکا نہ پن سے بھارت اور بھارتیوں کا غیرسنجیدہ پن عیاں ہوگیاہے اِس میں کو ئی شک نہیں ہے کہ نیتن اور نریندرملاقات دوایسی شرارتی شخصیات کی ملاقات ہے جن کا وجوددراصل زمین پر اِنسان کی شکل میں شیطانوں کا ملاپ ہے۔ تا ہم جنوبی ایشیا کے امن و سلامتی کے لئے ن سے نیتن اور نون سے نریندر کا بغل گیر ہونا بہت بڑا خطرہ ہے،میلوں دور کا سفر طے کرکے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یا ہو کا اپنے سیکڑوں یہودی تاجروں،دفاعی ماہرین،فلم پروڈیوسر اور زندگی کے دیگر شعبوں سے وابستہ افراد کے ہمراہ بھارت چلے آنااور جنگی جنون میں مبتلانریندرمودی سے گرم جوشی سے بغل گیر ہونا صاف طور پر یہ ظاہر کررہاہے کہ دونوں نے امریکی آشیرباد اور اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے ایک دوسرے کی مدد کرکے خطے کے امن و سلامتی کو تباہ و برباد کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے ۔ ‘اسرا ئیلی وزیراعظم نیتن یا ہو کا بھارت کے دورے پر آنا اوربھارت میں قیام کے دوران بھارت اور اسرائیل میں سائبر سیکیورٹی آئل اینڈ گیس سمیت 9اہم نوعیت کے سمجھوتے اورایک دوسرے کو اعتماد میں لینے کے بعد میزائل معاہدے کی بحالی پر غور کیا جانا،بہت سے خدشات اور اُلجھنوں کو جنم دے رہاہے۔ جیسا کہ پچھلے سال اسرائیل کے دورے پر گئے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کا اعلان کیا تھا اور اسرائیلیوں کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر اور سینے سے سینہ ملا کر ایک دوسرے کے ظاہر و باطن عزائم کی بھر پور حمایت جاری کرنے کا بھی عندیہ دیاتھا یہی وجہ ہے کہ بھارت کی جانب اقوام متحدہ میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردینے کی مخالفت کے باوجود اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہو نے بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو استوار رکھنے کے خاطر بھارت کا دورہ کیا اور ایک دوسرے کی قربتیں اور خطے میں باہمی مفاداتی عمل اور فوا ئد کو پروان چڑھا نے کے لئے قابل تجدید توانائی منصوبوں سمیت، دفا ع اور مشترکہ فلم سازی کے شعبوں میں بھی سمجھوتوں کو جلد از جلد حقیقی معنوں میں عملی جا مہ پہنا نے کے اپنی کوششوں کو تیز کر نے کی خواہشات کا اظہارکیا۔بالخصوص پاکستان کو اِس نقطے کو ضرور مدِ نظر رکھنا ہوگا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یا ہواپنے دورے بھارت کے دوران اِس بات کو یقین میںبدلنا چا ہیں گے کہ اسرائیل بھارت کو جنگی سازوسامان اور ہراقسام کے ہتھیار فروخت اور مہیاکرنے والا سب سے بڑا مُلک ہے اِسی لئے اپنی بات کو سچ ثا بت کرنے کے لئے پروگرام کے مطابق نیتن بھارت سے کئی ایسے معاہدے بھی کریں گے جو بھارت کو خطے میں جنگی لحاظ سے کنگ بنا دیں گے جس کے بعد بھارت خطے میں جب اور جس طرح سے چا ہے گا اپنے جنگی جنون کو حقیقی رنگ دے کر جنو بی ایشیا میں اپنی چوہدراہٹ قا ئم کرنا چا ہیے گا،ایک طرف بھارت پہلے ہی اپنے جنگی جنون میںمبتلا دِکھا ئی دیتاہے تب ہی ایل اُو سی پر بھارتی فوج گولہ باری کرتی ہے تو دوسری جانب نیتن سے نئے دفا عی معاہدوں کے بعدتو بھارت کا خطے میںجنگی جنون تو سر چڑھ کر بولے گا۔عالمی برادری کو خطے کے امن و سلامتی کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کو ہر لحاظ سے تشویش کی نگاہ سے دیکھنا چا ہئے ورنہ یقینی طور پر مستقبل قریب میںبھارت اسرائیل گٹھ جوڑ خطے کو کسی بھی لمحے ایٹمی جنگ میں جھونک بنا سکتا ہے جس کی ساری ذمہ داری امریکا ،اسرائیل اور بھارت کے ہوگی۔ آج خطے کے پاکستان ، چین اور دیگر ممالک کو نیتن اور نریندرملاقات کو اپنی بقاء اور سا لمیت کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیناہوگا اوراِس روشنی میں آئندہ کے لئے اپنے دفاعی، معاشی و اقتصادی لا ئحہ عمل اور اقدامات و انتظامات کا جنگی بنیادوں پر احاطہ کرتے ہوئے بھارتی کی جا نب سے کسی بھی جنگی حملے اور حملوں کی صورت میں صورتِ حال سے نمٹنے کے لئے اپنی تیاریاں مکمل کرنی ضروری ہوگئی ہے۔
نیتن او ر نریندر کا گٹھ جوڑ خطے کے لئے بڑاخطرہ
Jan 20, 2018