سرینگر (کے پی آئی+ آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف احتجاج کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ کئی علاقوں میں احتجاجی جلوس نکالے گئے۔ نوشہرہ راجوری میں انتہا پسند ہندوﺅں نے اےک چرچ کو آگ لگا دی۔ کھٹوعہ میں 8 سالہ بچی آصفہ کی اغواکاری اور زیادتی کے بعد قتل کے خلاف مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں اپوزےشن نے احتجاج اور واک آﺅٹ کےا۔ حریت قیادت نے ”کشمیر میں فوجی طاقت کے استعمال کو لاحاصل عمل“ قرار دیتے ہوئے واضح کر دیا ہے بھارت کشمیری عوام اور حریت قیادت کے عزم و استقلال کو توڑنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا ۔ سید علی گیلانی نے کہا بھارت کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ کشمیر میں جاری جائز تحریک کو دبایا نہیں جا سکتا۔ محمد یاسین ملک نے کہا بھارت کے حکمران کچھ بھی کریں وہ کشمیری عوام اور حریت پسند قیادت کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتے۔ میرواعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ کشمیروں کی جدوجہد خالصتاً سیاسی نوعیت کی ہے اور اس کو فوجی طاقت کے ذریعے دبانا بھارت کے بس میں نہیں۔ یاسین ملک نے کہا ایک کے بعد ایک ہتھیار اور طریقہ آزمانے کے بعد اب بھارتی حکمرانوں نے این آئی اے کو اپنا ہتھیار بنایا ہے۔ انہوں نے این آئی اے کی جانب سے کشمیری رہنماﺅں اور تاجروں سمیت دیگر نظر بندوں کے خلاف داخل کردہ چارج شیٹ کو فراڈ، بے بنیاد اور بناﺅٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے حربوں سے بھارت کشمیری عوام اور آزادی پسند قیادت کے عزم صمیم اور جدوجہد کے ساتھ وابستگی کے جذبے کو توڑنے میں کامیاب نہیں ہو گا۔ حریت رہنماﺅںنے بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت کے حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ جدوجہد آزادی ان کےلئے ’محبت اور عبادت‘ ہے اور وہ کسی بھی صورت میں سرنڈر نہیں کریں گے، چاہے بھارت ان پر کتنا ہی دباﺅ کیوں نہ ڈالے۔ انہوںنے کہا کہ دانستہ طورپر ایسی کوشش کی جارہی ہے کہ کشمیر کی جدوجہد کو دہشت گردی کیساتھ منسلک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راوت کی دھمکیاں ہمیں مرعوب نہیں کر سکتیں، حقیقت یہ ہے کہ ہماری جدوجہد ہر سطح پر جاری رہے گی۔
کشمیر