اسلام آباد (صاح نیوز+ نوائے وقت نیوز+ آئی این پی) سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں، آمدن کی تفصیلات جبکہ ہندو برادری کے مسائل پر تحریری نکات طلب کر لئے۔ سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کہاں ہیں؟، کیوں نہ عہدے سے ہٹا دیں۔ کوئی کچھ بھی کہے ہم پارلیمنٹ کی بہت عزت کرتے ہیں۔ ہمارے لئے پارلیمنٹ ہی سپریم ادارہ ہے۔ سپریم کورٹ میں کٹاس راج مندر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران رمیش کمار نے متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین اقلیت سے ہونے کی تجویز دی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہم پارلیمنٹ کو ایسا کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔ چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق کی عدم حاضری پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ان کے ہاتھوں سے صدیق الفاروق کو کچھ ہوجائے گا، کیوں نہ صدیق الفاروق کو عہدے سے ہٹا کر بورڈ پر ٹیک اوور کر لیں۔ لاہور مال روڈ پر اونے پونے دی گئی جائیدادیں لوگوں نے آگے مہنگے کرایوں پر دے رکھی ہیں۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیدادوں اور آمدن کی تفصیلات نہ آئیں تو صدیق الفاروق کو چلے جانا چاہیے، یہاں پر بیٹھ کر آنکھیں کھلی رکھنی پڑتی ہیں، سیاسی اقربا پروری کا خاتمہ کریں گے۔ صدیق الفاروق کی اہلیت 30 سالہ سیاسی خدمات ہیں۔ پارٹی سیکرٹریٹ میں اخبار اکٹھی کرنے والے کو اہم عہدے پر لگا دیا گیا، اس عہدے پر بیٹھے شخص کو قانونی چیزیں بھی دیکھنا ہوتی ہیں۔ آئندہ سماعت پر صدیق الفاروق سے متعلق قانونی نقطے پر پیرا گراف لکھوائوں گا۔ اداروں کو اس طرح چلنے نہیں دیں گے، جہاں ادارے کچھ نہیں کریں گے ہم کریں گے، پھر دائرہ اختیار سے تجاوز کا شکوہ نہ کیا جائے۔ چکوال سے سارا لائم سٹون بھارت بھیجا جا رہا ہے۔ کٹاس راج مندر میں شری ہنومان کی مورتیاں نہیں ہیں، اقلیتوں کا تحفظ ہمارے دین کا حصہ ہے، مندر کا تالاب اب بھرا رہنا چاہیے۔ رمیش کمار نے کہا کہ تالاب کو قدرتی چشموں کے پانی سے نہیں ٹیوب ویل سے بھرا گیا جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ سٹڈی کرالیں چشمہ کیوں سوکھا؟ اگر اللہ کی ناراضی سے چشمہ سوکھا تو انسانی عمل دخل نہ ہوا، الزام لگ رہا ہے۔ تالاب کو مسلسل بھرا رہنا چاہئے۔ سکھ اور عیسائی برادری کے مسائل بھی حل کریںگے۔ عوامی مفاد کے مقدمات میں عام مقدمات کو بھول گئے ہیں، یہ الزام لینے کیلئے تیار نہیں، اتوار کو بھی بیٹھتے ہیں تاکہ عام مقدمات متاثر نہ ہوں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا اتوار کو عدالت لگانے پر کراچی میں میری بہت مخالفت ہوئی، بھینسوں کو لگانے والے ٹیکے پر پابندی لگائی تو گجر مخالف ہوگئے، کہتے ہیں پیداوار کم نہ ہو چاہے کینسر والا دودھ ہی لوگوں کو ملے۔ صحت کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، جس نے ہڑتال کرنی ہے کر لے۔ فیکٹریاں بند کرکے سیمنٹ سیکٹر میں بحرانی صورتحال پیدا نہیں کرنا چاہتے۔ اقتصادی راہداری سمیت دیگر ترقیاتی منصوبے چل رہے ہیں، آئندہ دنوں میں ملک کو سیمنٹ کی ضرورت ہوگی۔ عدالت نے بیسٹ وے ون، بیسٹ وے ٹو، دندوٹ اور ڈی جی خان سیمنٹ فیکٹریز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 15 روز کیلئے ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس