اسلام آباد (محمد نواز رضا/ نگار خصوصی) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔ پنجاب اسمبلی کی ضمانت دیتا ہوں کہ اسے تحلیل نہیں کیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی بھی قبل ازوقت سندھ اسمبلی تحلیل نہیں کرے گی۔ تحریک انصاف خیبر پختونخوا اسمبلی توڑنے کا ایڈونچر کر لے بلوچستان اسمبلی کے ارکان بھی نہیں چاہیں کہ ہم ان کی اسمبلی سینٹ کے انتخابات سے قبل توڑ دی جائے۔ عام انتخاب 15 جولائی کو ہوں گے، زیادہ سے زیادہ 31 جولائی تک جا سکتے ہیں اس میں کچھ ابہام ہے تاہم 31 مئی 2018 کو خود بخود قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔ قوم کو ایک ایسا غیر جانبدار نگران وزیراعظم دیں گے جس پر کوئی انگلی اٹھا نہیں سکے گا۔ آئین کے تحت اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو وزیراعظم آفس میں سینئر صحافیوں کے ایک گروپ سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی محاذ آرائی‘ دھرنوں اور احتجاجی تحریک کے باوجود اپنی آئنی مدت پوری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے اندر کوئی گروپ بندی نہیں نکتہ نظر کا اختلاف ہر جماعت میں ہوتا ہے۔ چوہدری نثار علی خان پارٹی کے سینئر ترین لیڈر ہیں میں جلد ان سے ملاقات کروں گا۔ چودھری نثار علی خان اور پرویز رشید کے درمیان ’’سیز فائر‘‘ ہو گیا ان کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے پی آئی اے کے نج کاری کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہاہے کہ پی آئی اے کی نج کاری کو آنے والی حکومت تک موخر نہیں کیا جا سکتا اس وقت پی آئی اے مسلسل خسارے میں جا رہی ہے اس کی جتنی جلدی نج کاری ہو جائے بہتر ہے۔ پی آئی اے کا ہر روز سارھے بارہ کروڑ کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔ پی آئی اے 82 ارب کماتی ہے۔ 45 ارب کا خسارہ کر رہی ہے۔ جب میں 1999 ء میں پی آئی اے کا چیئرمین تھا اس وقت کوئی سرکاری واجبات نہیں تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت پی آئی اے کے ذمہ 450 ارب کے سرکاری واجبات ہیں۔ پی آئی اے کی نجکاری کسی مخصوص گروپ کو نہیں کی جائے گی اوپن ٹینڈر ہو گا پی آئی اے کی یونین چاہے تو ہم اس کے ہاتھ پی آئی اے فروخت کر دیں گے۔ پی آئی اے کی شفاف طریقے سے نجکاری کی جائے گی۔ کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا۔ میرا ائر بلیو میں 10 فیصد حصہ ہے۔ لہذا اس بارے میں کسی کو تنقید نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ توہین پارلیمنٹ کے نئے قانون کی ضرورت نہیں اس کے لئے پہلے ہی قوانین موجود ہیں ان پر مؤثر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ یہ معاملہ قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی میں طے ہو سکتا ہے۔ انہوں نے ایل این جی کی خریداری کے معاہدہ پر شیخ رشید احمد کے دعوؤں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایل این جی کے معاہدے پر جس کسی کو اعتراض ہے میرے سامنے بیٹھ جائے اسے مطمئن کر دوں گا۔ شیخ رشید احمد کو چیلنج ہے کہ وہ میرے ساتھ ایل این جی پر مناظرہ کر لیں۔ ہمارے ہاتھ صاف ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) عام انتخابات کی تیاریاں کر رہی ہے آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے درمیان مقابلہ ہو گا۔ دونوں جماعتوں کے درمیان امیدواروں کی کھینچا تانی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہو یا بھارت سے تعلقات کے معاملہ پر سول ملٹری حکام ایک صفحہ پر ہیں۔ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کا ایک ہی مؤقف ہے۔ فلسطین میں کسی فلسطینی کو کانٹا چبھ جائے تو اس کی تکلیف ہر پاکستانی محسوس کرتا ہے۔ بیت المقدس ہمارا قبلہ اول ہے وہاں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے تو پورا پاکستان سراپا احتجاج بن جاتا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے پاکستان کی ترقی متاثر ہو سکتی ہے۔ سی پیک پر پورے زور و شور سے کام جاری ہے۔ موجودہ حکومت اس کو پورے زور و شور سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا سے سرکاری سطح پر ٹریک ٹو بات چیت ہوتی رہتی ہے ضروری نہیں کہ ٹریک ٹو مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمہوری عمل کے جاری و ساری رہنے کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔ مقررہ وقت پر انتخابات ہوں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ملک دھرنوں‘ احتجاجی مظاہروں کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ 2014 ء کے دھرنے نے پاکستان میں معاشی ترقی کے عمل کو ایک سال پیچھے دھکیل دیا۔ دھرنے کی وجہ سے چینی صدر نے اپنا دورہ مؤخر کر دیا۔ انہوں نے ڈان لیکس کی تحقیقات کو پبلک کرنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اب یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ افغانستان کے حالات حقانی نیٹ ورک کی وجہ سے خراب نہیں۔ وہاں طالبان سرگرم عمل ہیں جو آپس میں تقسیم ہیں۔ جنگجو قبائل افغان حکومت کے لئے مسئلہ نہیں۔
وزیراعظم