نوشہرہ ورکاں: تحصیل ہسپتال میں وکلا گردی تشدد، توڑ پھوڑ، عملہ نے کام چھوڑ ہڑتال کر دی

نوشہرہ ورکاں (نامہ نگار) ٹی ایچ کیو ہسپتال نوشہرہ ورکاں میں وکلا گردی کے دوران تحصیل ہسپتال کی تمام انتظامیہ کی موجودگی میں ڈاکٹرز اور ماتحت عملہ پر شدید تشدد ایم ایس آفس میں توڑ پھوڑ اور انتظامیہ کو دھکے اورٹُھڈے مارے گئے۔ ہسپتال کے عملہ نے حملہ آور وکلا کی گرفتاری تک ہڑتال کر دی۔ تفصیلات کے مطابق غلام تقی بریار نامی ایک وکیل آنکھ چیک کروانے کیلئے آئی اسپیشلسٹ کے کمرہ میں گیا تو اسے بتایا گیا کہ ڈاکٹر زبیر رسول چیمہ کا آج آپریشن ڈے ہے انکی جگہ بیٹھے انکے ایڈمن عامر شہزاد نے مبینہ طور پر آنکھ چیک کر کے میڈیسن لکھ دی بعد ازاں کسی نے کہہ دیا کہ یہ تو ڈاکٹر نہیں ہے اس پر وکیل سیخ پا ہوگیا اور عامر شہزاد کو تھپڑ ماردیا اور دیگر ساتھیوں کو فون کرکے مدد کیلئے بلا لیا ہسپتال عملہ کی طرف سے اطلاع ملنے پر اسسٹنٹ کمشنر چوہدری نویدالاسلام وِرک، ڈی ایس پی خالد حُسین تارڑ، مقامی تھانہ کے ایس ایچ او ناصر احمد وڑائچ اور ماتحت پولیس نفری بھی موقع پر پہنچ گئی اسی اثنا میں چالیس کے قریب دیگر وکلا بھی پہنچ گئے ہنگامہ و ہُلڑ بازی شروع کر دی بعدازاں وکلا ایم ایس آفس میں داخل ہوگئے اور تمام انتظامی آفیسران اور پولیس کی موجودگی میں ایڈمن عامر شہزاد اور ڈسپنسر احسان اللہ کو بُری طرح تشدد کا نشانہ بنایا اس سے احسان اللہ کا سر پھٹ گیا۔ ایم ایس اور وہاں موجود تمام انتظامی آفیسران کو دھکے اور ٹُھڈے مارے گالیاں دیں اور ایم ایس آفس کی کُرسیاں اُٹھا کر پھینکتے رہے، شیشے توڑ دیئے۔ صحافیوں اور اسپیشل برانچ پولیس کے اہلکاروں سے بھی کیمرے چھین لیئے۔ ہنگامہ کے بعد وکلا اپنی مرضی سے چلے گئے اور تھانہ میں ہسپتال عملہ کے خلاف اندراج مقدمہ کیلئے درخواست دے دی۔ ہسپتال عملہ نے ہسپتال کی تالہ بندی کر کے کام بند کردیا اور شام کو ایم ایس ڈاکٹر غلام سرور چیمہ اور متاثرہ ملازمین نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ انکے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور جب تک حملہ آور وکلا کے خلاف کاروائی نہیں ہوتی وہ ہڑتال جاری رکھیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...