نقیب قتل کیس، رائو انوار نے کرمنل ریکارڈ پیش کر دیا، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

Jan 20, 2018

کراچی + اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) ایس ایس پی ملیر رائو انوار نے مبینہ پولیس مقابلے میں مارے گئے نوجوان نقیب محسود سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر نقیب کا کرمنل ریکارڈ پیش کردیا، کمیٹی نے رائو انوار کی دستاویزات کا جائزہ لیا ہے جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی واقعہ کا ازخود نوٹس لے لیا ہے۔ ایس ایس پی ملیر رائو انوار اور معطل ایس ایچ او شاہ لطیف ٹائون امان اللہ مروت کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ نقیب اللہ کی کراچی میں سکونت اختیار کرنے کے بعد معلومات بھی اکٹھی کی جارہی ہیں۔ ڈی آئی جی کراچی شرقی سلطان خواجہ نے کہا ہے کہ نقیب محسود کے حوالے سے مکمل تفتیش کی جائے گی، ایس ایس پی را ئو انوار کو انکوائری کے لیے طلب کیا گیا تھا، نقیب کے اہل خانہ کو بھی بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پیغام دے دیا ہے۔ یہ کھلی تحقیقات ہے، اس لئے کوئی بھی بیان ریکارڈ کرا سکتا ہے۔ ایس ایس پی ملیر رائو انوار نے کہا نقیب اللہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا کارندہ تھا اور کئی جرائم میں ملوث تھا۔ بے گناہ تھا تو اس کے گھر والوں نے متعلقہ تھانے میں گمشدگی کی اطلاع کیوں نہیں دی، نقیب اللہ کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹی نے سنٹرل جیل کا دورہ کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق تین میں سے ایک ملزم احسان نے نقیب اللہ کو پہچاننے سے انکار کر دیا انکار کرنے والا قاری احسان کالعدم تنظیم کا کمانڈر ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی کی بات چیت کے دوران جیل کا کوئی افسر موجود نہیں تھا۔ سپر ہائی وے کراچی پر نقیب اللہ کے قتل کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ پشاور یونیورسٹی کیمپس میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ہائی وے پر احتجاج میں محسود اور وزیر قبائل کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ایس ایس پی ملیر رائو انوار کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ ایس ایس پی ملیر کو عہدے سے ہٹا کر انکوائری کرائی جائے۔ لوگوں نے حکومت کیخلاف نعرے بازی کی اور سڑک پر ٹائر اور فرنیچر جلایا گیا۔ نقیب اللہ کو جنوبی وزیرستان کے سب ڈویژن لدھا میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جمعہ کو جاری بیان کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے اس معاملے پر آئی جی سندھ سے سات روز میں رپورٹ طلب کی ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری سکینڈل کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے سے 10 روز میں رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا اگر اس بارے خبریں سچی ہیں تو اس سکینڈل کا تدارک ہونا چاہئے لیکن اگر خبریں جھوٹی ہیں تو پاکستان اپنا دفاع کرے کیونکہ جعلی ڈگری سے متعلق خبروں سے عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے، جعلی ڈگری سکینڈل کی خبریں ملکی و بین الاقوامی میڈیا میں آ رہی ہیں، پاکستان کی بدنامی کرنے والا کوئی بچ کر نہیں جائے گا، جعلی ڈگریوں کے سکینڈل کی وجہ سے ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں، ڈی جی ایف آئی اے جعلی ڈگری سے متعلق مہم کا پتہ چلائیں، غالباً یہ معاملہ پہلے بھی منظرعام پر آیا تھا اور اس سکینڈل کے حوالے سے مقدمات عدالتوں میں زیرالتوا بھی ہیں۔تحقیقاتی کمیٹی نے نقیب اللہ کی ہلاکت کے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی ہے، پولیس حکام کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ آئی جی سندھ کو ارسال کردی گئی۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں پولیس مقابلہ مشکوک قرار دے دیا گیا۔ کمیٹی نے نقیب اللہ پر رائو انوار کے الزامات مسترد کردئیے اور مقتول نوجوان نقیب اللہ محسود کو بے گناہ قرار دیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے رائو انوار کو معطل کرکے گرفتار کرنے کی سفارش کی ہے۔ کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کا کہنا ہے کہ ہر صورت انصاف فراہم کریں گے، متاثرین کو انصاف ہوتا نظر آئے گا۔ ادھر ملیر پولیس نے نقیب اللہ محسود کے خلاف ایک اور مقدمہ ڈھونڈ نکالا ہے، پولیس کے مطابق نقیب اللہ کے خلاف گڈاپ تھانے میں 2014ء میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ 

مزیدخبریں