گوجرخان (نامہ نگار) 19 سالہ طالبہ کاگینگ ریپ آر پی او نے جاتلی پولیس کو 72گھنٹے میں ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا بصورت دیگر سخت محکمانہ کارروائی ہوگی آرپی او کی ایس ایچ او کو وارننگ ملزمان میں راولپنڈی پولیس کا ایک ملازم بھی شامل ہے آ ر پی او نے یہ حکم متاثرہ لڑکی کے چچا اظہر محمودکی درخواست پر دیا شکایت کنندہ اظہر محمود نے پوٹھوار پریس کلب کے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس کانسٹیبل راحیل میر نے اپنی بیوی اور بھائی کی مدد سے اس کی جواں سالہ بھتیجی کو مغل کالونی سکھو سے اغوا کر لیا تھا اور اسے کسی نامعلوم جگہ پر محبوس رکھا جہاں پر اس کے ساتھ زیادتی کرتے رہے اظہر نے مزید بتایا کہ ان کی درخواست پر تھانہ جاتلی پولیس نے اغوا کا مقدمہ درج کیا اور لڑکی کو ملزمان کی تحویل سے بر آمد کر کے اس کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد ایف آئی آر میں دفعہ 376کا اضافہ کیا گیا اور معین اختر نامی ایک اور ملزم کا اندراج بھی کیا گیا اظہر محمود کا کہنا تھا اس دوران نامزد ملزمان نے عبوری ضمانت کرا لی جاتلی پولیس کے سب انسپکٹر اکرم نیازی کی روز اول سے یہ کوشش تھی کہ کسی طرح سے ملزمان کو بے گناہ قرار دیا جائے اس نے ملزم راحیل میر کی بیوی اور بھائی کو بے گناہ قرار دے دیاجب کہ راحیل میر اور معین اختر کو چالان کر دیا اظہر محمود نے الزام لگایا کہ جب ایڈیشنل سیشن جج نے ملزمان کی ضمانت منسوخ کی تو اکرم نیازی نے جان بوجھ کر اپنے پیٹی بھائی اور دوسرے ملزم کو عدالت سے فرار کرا دیا اظہر محمود نے بتایا کہ وہ داد رسی کے لئے ہی آر پی او کے پاس آئے تھے آر پی او آفس کے ذرائع کے مطابق متاثرہ خاندان کی درخواست پر آر پی او نے ایس ایچ او جاتلی اور تفتیشی افسر کو اپنے دفتر میں طلب کیا جہاں پر ان کی سخت سرزنش کرتے ہوئے 72گھنٹوں میں ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا بصورت دیگر سخت محکمانہ کارروائی کی وارننگ بھی دی دوسری جانب ایس پی صدر افتخار الحق نے بھی متاثرہ خاندان کو اپنے دفتر میں بلا کر ساری صورت حال سے آگاہی حاصل کی اور یقین دلایا کہ مفرور ملزمان جلد گرفتار کر لئے جائیں گے ۔