اہلِ تقویٰ کو بشارتیں

Jan 20, 2019

رضا الدین صدیقی

حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ ارشادفرماتے ہیں اے عزیز! تجھے اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ تقویٰ ایک نادر خزانہ ہے ،اگر تم اس خزانے کو پالینے میں کامیاب ہوگئے تو تمہیں اس میں بیش قیمت موتی اورجواہرات ملیں گے اور روحانی علم ودولت کا بہت بڑا خزانہ ہاتھ لگے گا۔رزقِ کریم تمہیں میسر آجائے گااور تم بہت بڑی کامیابی حاصل کرلوگے،بہت بڑی غنیمت پالوگے اور ایک ملک عظیم یعنی جنت کے مالک بن جائو گے۔یوں سمجھو کہ دنیا و آخرت کی بھلائیاں تقویٰ میں جمع کردی گئی ہیں ۔قرآن مجید میں غور وفکر کروتو دیکھو گے کہ کہیں ارشادفرمایا ہے:
’’اگر تم تقویٰ اختیار کروگے تو ہر قسم کی خیر و برکت کے مالک بن جائو گے‘‘۔
کہیں تقویٰ اختیار کرنے پر اجر وثواب کے وعدے فرمائے گئے ہیں اور کہیں فرمایا گیا ہے کہ سعادت کا ذریعہ تقویٰ اورپرہیز گاری اختیار کرنا ہے۔قرآن حکیم میں تقویٰ کے جو گو ناگوںفوائد بیان کیے ہیں ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
۱:۔اللہ تبارک وتعالیٰ خود متقی شخص کی تعریف کرتا ہے ۔
’’اگرتم تقویٰ اورصبر اختیار کرو گے تو بیشک یہ باہمت کاموں سے ہے‘‘۔
۲:۔متقی شخص دشمنوں کے شر سے محفوظ ومامون رہتا ہے۔
’’اگرتم تقویٰ اور صبر اختیار کرو گے تو تمہیں مخالفوں کے مکرو فریب کچھ نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔‘‘
۳:۔ اہل تقویٰ کو تائید وایزدی حاصل ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کی مدد فرماتا ہے۔جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے:۔
’’بیشک اللہ تعالیٰ متقی اورنیکوکارلوگوں کے ساتھ ہے‘‘۔
دوسری جگہ ارشادہوتا ہے’’ اور اللہ متقیوں کا ولی(حمایتی اورکارساز )ہے‘‘۔
۴:۔ اہل تقویٰ میدان محشر کی ہولناکیوں اوروہاں کے شدتوں سے نجات میں رہیں گے اور دنیا میں انہیں رزقِ حلال و وافر نصیب ہوگا۔اللہ ارشادفرماتا ہے:’’جو شخص تقویٰ اور پرہیز گاری کو اپنا شعار بنالے گا اللہ اس کے لیے کشادگی پیدا کردے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا کرے گا جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہ ہوگا‘‘۔
۵:۔تقویٰ کے باعث انسان اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں اعزازواکرام کا مستحق ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں ’’: تم میںسے اللہ کے ہاں وہی زیادہ اکرام کا مستحق ہے جوزیادہ متقی ہے‘‘۔
۶:۔ اہل تقویٰ کو موت کے وقت ایمان اور آخرت میں نجات کی بشارت دی جاتی ہے۔’’جو لوگ ایمان لائے اورتقویٰ کی زندگی اختیار کی انہیں دنیا اورآخرت میں خوشخبری ہے۔‘‘

مزیدخبریں