وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے گزشتہ روز مختلف وفود سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں پاکستان بدلے گا۔ کام کرنے آئے ہیں کرکے دکھائیں گے۔ نمائشی منصوبے نہیں خوشحالی کے پروگرام شروع کئے ہیں۔ عوام کو ریلیف کیلئے اصلاحات متعارف کرائی جا رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے گزشتہ روز ملتان، ڈیرہ غازی خاں اور تونسہ شریف کے عمائدین کے وفد سے ملاقات کے دوران بھی بتایا تھا کہ جنوبی پنجاب کی پسماندگی دور کرنے کیلئے علیحدہ سب سیکرٹریٹ قائم کیا جا رہا ہے۔ اس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری، ایڈیشنل آئی جی اور مختلف محکموں کے سیکرٹری تعینات کئے جائینگے، جبکہ جنوبی پنجاب کے لئے علیحدہ پبلک سروس کمشن قائم کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ ملکی تاریخ میں جنوبی پنجاب کی پسماندگی دور کرنے کی پہلی بار سنجیدہ کوششیں ہو رہی ہیں۔ جنوبی پنجاب کی پسماندگی کی وجہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ وہ لوگ ہیں جو جنوبی پنجاب صوبے کے نام پر عوام کو بے وقوف بناتے، سیاست کرتے اور اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوتے رہے، جنوبی پنجاب سے لوگ صدارت ، وزارت عظمیٰ ، وزارت اعلیٰ اور دیگر عہدوں تک پہنچے۔ اگر اُنہیں غریب عوام کی پسماندگی دور کرنے کی لگن ہوتی ا ور وہ اپنے ووٹروں سے مخلص ہوتے تو پنجاب کا یہ علاقہ اتنا پیچھے نہ ر ہ جاتا۔ تحریک انصاف کے قائد عمران خان آج سے نہیں ، اپنی سیاست کی ابتدا سے ہی جنوبی پنجاب کی پسماندگی کو توجہ کا مرکز بنائے ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے انتخابی منشور ا ور جلسوں میں اسی پوائنٹ پر توجہ مرکوز رکھی۔ اُنہوں نے اس مقصد کے حصول کی خاطر علاقے کے اُن لوگوںکو ساتھ ملایا، جو جنوبی پنجاب کی پسماندگی دور کرنے کی حقیقی خواہش رکھتے تھے۔ وزارت اعلیٰ کا منصب اپنے اُس ساتھی کو تفویض کیا جو عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار، بے پناہ صلاحیتوں سے مالا مال اور مقصد سے جنون کی حد تک مخلص تھا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے منصب سنبھالتے ہی سب سے پہلے اس مسئلے کو ہاتھ میں لیا۔ جنوبی پنجاب کیلئے علیحدہ سیکرٹریٹ منزل کی طرف انقلابی قدم ہے۔ ظاہر ہے کہ صوبے کی تشکیل آئینی عمل کے ذریعے ہو گی۔ اس میں کچھ عرصہ لگ سکتا ہے۔ تب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنا مناسب نہیں تھا۔ سیکرٹریٹ جنوبی پنجاب کے عوام کی مشکلات کو اُسی طرح ایڈریس کرنے کے اختیارات سے لیس حامل ہو گا، جیسے لاہور سیکرٹریٹ ہے۔ دوسرے لفظوں میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے اعلان کے نتیجے میں صوبہ جنوبی پنجاب نے انتظامی لحاظ سے کام شروع کر دیا ہے، اب صرف آئین میں تبدیلی، دارالحکومت اور حدود کا تعین ہی باقی رہ گیاہے۔
جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کی طرف اہم پیشرفت
Jan 20, 2019