کنٹرول لائن پر بھارتی فوجوں کی پھر بلااشتعال فائرنگ اور پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی
بھارتی فورسز نے گزشتہ روز لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کی اور کھوئی رٹہ اور کوٹ قدیر سیکٹرز پر شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس سے دو شہری شہید ہوگئے۔ اسی طرح بھارتی فوج نے سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری لائن پر بھی بلااشتعال فائرنگ و گولہ باری کی جس سے دو شہری زخمی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کرکے بھارتی چیک پوسٹیں تباہ کردیں۔ اس جوابی کارروائی میں تین بھارتی فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ بھارتی بلااشتعال فائرنگ کے بعد چناب رینجرز نے بھارتی سکیورٹی فورسز کے کمپنی کمانڈرز کے ساتھ فلیگ میٹنگ کی اور بھارتی گولہ باری اور فائرنگ سے دو پاکستانی شہریوں کی شہادت پر سخت احتجاج اور تشویش کا اظہار کیا۔ عسکری ذرائع کے مطابق میٹنگ میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے کمپنی کمانڈر اے سی ویوک دھانی مانن نے بتایا کہ پاکستانی کسان ورکنگ بائونڈری لائن کے قریب تھے‘ اس وجہ سے انہیں نشانہ بنایا گیا۔ فلیگ میٹنگ میں آئندہ سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی نہ کرنے پر بھارتی سکیورٹی فورسز اور چناب رینجرز کے مابین اتفاق ہوا۔
یہ امر واقع ہے کہ بھارت کی جانب سے بالخصوص بی جے پی کی موجودہ مودی سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد کنٹرول لائن پر بغیر کسی جواز اور اشتعال کے تواتر کے ساتھ فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے جس میں بالخصوص ملحقہ شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بے شک پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے ہر بھارتی کارروائی کا فوری اور منہ توڑ جواب دیا جاتا ہے‘ اسکے باوجود بھارت اپنے جارحانہ عزائم سے باز نہیں آرہا اور منہ کی کھانے کے باوجود بھارتی فوجیں کنٹرول لائن کے کسی نہ کسی سیکٹر میں پاکستان کی چیک پوسٹوں اور ملحقہ شہری آبادیوں پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ مودی سرکار کی جانب سے کنٹرول لائن کے پار پاکستان پر سرجیکل سٹرائیکس کی بڑ بھی ماری جاتی ہے جس کی فی الحقیقت بھارتی سورمائوں کو کبھی جرأت ہی نہیں ہوسکتی۔ انکی بزدلی کا اندازہ اس سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی مشاق افواج کنٹرول لائن پر اب تک بھارت کے تین جاسوس ڈرون گراچکی ہیں مگر بھارتی فوجوں کو ان میں نصب جاسوسی کے آلات اٹھانے کی جرأت بھی نہیں ہوئی۔ کوئی سرجیکل سٹرائیک کرکے اسکے فوجی زندہ بچ کر کیسے جاسکتے ہیں۔ اسی بنیاد پر خود بھارتی میڈیا اور پارلیمنٹیرینز کی جانب سے مودی سرکار کے پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کے دعوئوں کی بھد اڑائی جاچکی ہے۔ بھارتی فوجیں بزدلی کا مظاہرہ کرکے کنٹرول لائن پر آئے روز پاکستان کی چوکیوں اور سول آبادیوں پر فائرنگ اور گولہ باری ضرور کرتی ہیں جس کا انہیں پاک فوج کی جانب سے فوری اور مسکت جواب مل جاتا ہے۔ اس کا مقصد سوائے سرحدی کشیدگی بڑھانے اور اسکی آڑ میں پاکستان پر بے سروپا الزام تراشی کرنے کے اور کچھ نہیں جو درحقیقت کشمیر پر تسلط برقرار رکھنے کی بھارتی سازش ہے۔ اسکے تحت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری عوام پر مظالم کے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے ہیں اور انکے قتل عام سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔
کشمیری عوام تو درحقیقت بھارتی تسلط سے آزادی چاہتے ہیں جس کیلئے انہوں نے گزشتہ سات دہائیوں سے صبرآزما اور پرعزم جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے جس میں انہوں نے بھارتی فوجوں کی سنگینوں اور ہر قسم کے جدید و روایتی ہتھیاروں کے آگے سینہ سپر ہو کر قربانیوں کی لازوال اور بے مثال داستانیں رقم کی ہیں مگر اپنے پائے استقلال میں کبھی لغزش پیدا نہیں ہونے دی۔ بھارت نے درحقیقت قیام پاکستان کے وقت ہی کشمیر کا تنازعہ کھڑا کردیا تھا کیونکہ اسکی بدنیتی پاکستان کو ایک خودمختار مملکت کی حیثیت سے بادل نخواستہ قبول کرنے کے باوجود اسکی سالمیت کمزور کرنے کی تھی چنانچہ بھارت نے اسی نیت سے کشمیر کا مسلم اکثریتی آبادی ہونے کے باوجود پاکستان کے ساتھ الحاق نہ ہونے دیا اور اپنی فوجیں داخل کرکے اسکے بڑے حصے پر اپنا تسلط جمالیا۔ اسکے پس پردہ بھارتی بدنیتی کشمیر کے راستے سے پاکستان آنیوالے دریائوں کا پانی روکنے اور اس طرح پاکستان کو بھوکا پیاسا مارنے کی تھی چنانچہ اس نے مقبوضہ وادی پر اپنا تسلط مضبوط کرنے کیلئے اسکے بھارتی اٹوٹ انگ ہونے کی رٹ لگانی شروع کر دی اور پھر اپنے آئین میں ترمیم کرکے مقبوضہ وادی کو باقاعدہ بھارتی ریاست کا درجہ دے دیا۔ اسکے برعکس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی نے اپنی درجن بھر قراردادوں کے ذریعے کشمیریوں کے استصواب کے حق کو تسلیم کیا مگر بھارت ان قراردادوں سے ہی منحرف ہوگیا اور پاکستان کی سالمیت کیخلاف بھی اپنی سازشوں کے تانے بانے بننا شروع کر دیئے تاکہ اسے کشمیریوں کی حمایت سے روکا جاسکے۔ اس مقصد کے تحت ہی بھارت نے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں‘ اسے سانحۂ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کیا اور پھر باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کے بھی درپے ہوگیا چنانچہ وہ آج کے دن تک اسی بدنیتی کے تحت کنٹرول لائن پر کشیدگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس پر آبی دہشت گردی کا بھی مرتکب ہورہا ہے اور اپنے ہی طے کئے گئے شملہ معاہدے کو طاق پر رکھ کر اس نے پاکستان کے ساتھ کسی بھی سطح کے دوطرفہ مذاکرات کی آج تک نوبت نہیں آنے دی۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں اور کنٹرول لائن پر جس وحشیانہ انداز میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں اسکی پوری دنیا میں کوئی مثال موجود نہیں۔ دنیا کشمیریوں کے استصواب کے حق کو تسلیم کرتی ہے جس کیلئے اقوام متحدہ ہی نہیں‘ یورپی یونین کی پارلیمنٹ اور دوسری عالمی اور علاقائی نمائندہ تنظیمیں بھی قراردادیں منظور کرکے کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے آواز اٹھا چکی ہیں جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی متعدد عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر اپنی رپورٹیں پیش کرچکی ہیں اور اسی تناظر میں عالمی تنظیموں کی جانب سے یواین قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کا تقاضا بھی کیا جاتا ہے مگر بھارت کی متعصب ہندو لیڈر شپ محض پاکستان کو کمزور کرنے کی نیت سے مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ پر نہیں آرہی۔
بھارت کو درحقیقت امریکی سرپرستی میں اس خطہ میں اپنے جارحانہ‘ توسیع پسندانہ عزائم کے اظہار کا کھلم کھلا موقع مل رہا ہے جو اسی کی شہ پر پاکستان کی سلامتی کو چیلنج کرتا رہتا ہے۔ اس طرح بھارت کے ہاتھوں عملاً پورے خطہ اور اقوام عالم کے امن و سلامتی کو سخت خطرہ لاحق ہوچکا ہے جسے مسئلہ کشمیر کے کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق آبرومندی کے ساتھ حل سے ہی ٹالا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر بھارت مقبوضہ کشمیر میں اور کنٹرول لائن پر جس جنونیت پر اترا ہوا ہے‘ اسکے ہاتھوں عالمی امن و سلامتی تہہ و بالا ہونے میں کوئی دیر نہیں لگے گی۔
بھارتی ڈھٹائی‘ ہٹ دھرمی اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف اسکے ننگے جارحانہ عزائم کا اس سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر ماریہ فرنینڈا کے دورۂ اسلام آباد کے موقع پر بھی کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں میں کسی تامل کا مظاہرہ نہیں کیا اور انکی پاکستان میں موجودگی کے دوران شہری آبادیوں کو نشانہ بنا کر فائرنگ اور گولہ باری کی جس کا مجبوراً پاک فوج کو بھی فوری اور ٹھوس جواب دینا پڑا۔ یہ صورتحال اقوام عالم کے اس نمائندہ ادارے کیلئے لمحۂ فکریہ ہونی چاہیے۔ بھارتی سازشوں کا سلسلہ تو ہنوز برقرار ہے جو اپنے یوم جمہوریہ کے موقع پر بھی نہتے کشمیریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے پر تلا بیٹھا ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے یواین جنرل اسمبلی کی صدر سے ملاقات کے دوران اسی تناظر میں ان سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ کا کمیشن تشکیل دینے کا تقاضا کیا جبکہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انہیں باور کرایا کہ یواین قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرکے خطے میں پائیدار امن کی ضمانت فراہم کی جاسکتی ہے۔ اس موقع پر جنرل اسمبلی کی صدر نے بھی کشمیریوں کے حقوق کے احترام پر زور دیا چنانچہ اقوام عالم کا یہ نمائندہ ادارہ چاہے تو بھارت سے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کراکے مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کیلئے قابل قبول اور مستقل حل نکال سکتا ہے۔ اگر بھارتی اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو پھر علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کی ضمانت فراہم نہیں کی جا سکتی۔ ہمیں بہرصورت اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے کوئی بھی قدم اٹھانے کا مکمل حق حاصل ہے جس کیلئے دفاع وطن کی ضامن عساکر پاکستان ہمہ وقت تیار ہیں۔